وضو کی سائنسی اہمیت

May 10, 2020

انس مرزا

پیارے بچو! آج ہم آپ کو وضو کرنے کے سائنسی فوائد بتاتے ہیں۔ وضو میں سب سے پہلے ہاتھ دھوئے جاتے ہیں۔ اِس کی حکمتیں مُلا حَظہ ہوں ,مختلِف چیزیںہم ہاتھوں میں لیتےہیں،جسں سےہاتھوںمیں جراثیم لگ جاتے ہیں، اگر سارا دن نہ دھوئے جائیں تو جلد ہی مختلف اَمراض میں مُبتَلاہوسکتے ہیں۔

مِسواک اور کُلّیوں کے ذَرِیعے منہ کی بہترین صفائی ہوجاتی ہے۔

ناک کے اندر ایک خردبینی (Microscopic) ہے۔ اِس میں غیر مرئی یعنی نظر نہ آنے والے رُوئیں ہوتے ہیں جو ہوا کے ذَرِیعے داخِل ہونے والے جراثیم کوہَلاک کردیتے ہیں۔ نیز ان غیر مَرَئی رُؤوں کے ذِمّے ایک اور دِفاعی نظام بھی ہے ،جسے اِنگریزی میں lysozyme (لَیْسوزائِم)کہتے ہیں ، ناک اِس کے ذَرِیعے سے آنکھوں کو Infection (یعنی جراثیم) سے محفوظ رکھتی ہے۔وُضُو کرنے والا ناک میں پانی چڑھاتا ہے، جس سے جسم کے اس اَہَم ترین حصّےکی صفائی ہوجاتی ہے اور ناک کے بےشمار پیچیدہ اَمراض سے محفوظ ہوجاتا ہے۔ دائمی نَزلہ اور ناک کے زخْم کے مریضوں کےلئے ناک کاغسل( یعنی وُضُو کی طرح ناک میں پانی چڑھانا) بے حد مفید ہے ۔

آج کل فضاوں میں دھوئیں وغیرہ کی آلو دگیاں اور کرونا وائرس کی وباپھیلی ہوئی ہے ۔مختلف کیمیاوی مادے میل کچیل کی شکل میں آنکھوں اور چہرے پر جمتے رہتے ہیں اگرچہرہ نہ دھویا جائے تو چہرےاور آنکھیں کئی امراض سے دو چار ہو جائیں۔مسلمانوں کو کسی قسم کے کیمیاوی لوشن کی حاجت نہیں، وضو سے ان کا چہرہ دُھل کر کئی بیماریوں سے محفوظ ہوجاتا ہے۔ محکمۂ ماحَولیات کے ماہِرین کا کہنا ہے،’’ چِہرے کی اِلَرجی سے بچنےکےلئے اِس کو بار بار دھونا چاہئے۔‘‘

! ایسا صِرْف وُضُو کے ذَرِیعے ہی ممکِن ہے،اورچِہرے کا مَساج ہوجاتا، خون کا دَوران چِہرے کی طرف رَواں ہوتاہے،مَیل کُچیل بھی اُتر جاتا اور چِہرے کا حُسن دوبالا ہوجاتا ہے۔

کُہنی پر تین بڑی رَگیں ہیں، جن کا تعلُّق دل،جگر اور دماغ سے ہے اور جسم کا یہ حصّہ عُمُوماً ڈھکا رہتا ہے، اگر اس کوپانی اور ہوا نہ لگے تو متعددد دِماغی اور اَعْصابی اَمراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ وُضُو میں کُہنیوں سَمیت ہاتھ دھونے سے دل،جگر اور دِماغ کو تقویت پہنچتی ہے اور اس طرح َ وہ ان کے اَمراض سے محفوظ رہیں گے۔

سر اور گردن کے درمیان ’شہ رگ واقِع ہے اس کا تعلُّق رِیڑھ کی ہڈّی اور حرام مَغْز اور جسم کے تمام تَر جوڑوں سے ہے۔ جب وُضُو کرنے والا گردن کامَسْحْ کرتا ہے تو ہاتھوں کے ذَرِیعے برقی رَونکل کر شہ رگ میں ذخیرہ ہوجاتی ہے اور رِیڑھ کی ہڈّی سے ہوتی ہوئی جسم کے تمام اَعصابی نظام میں پھیل جاتی ہے اور اس سے اَعصابی نظام مضبوط ہوتا ہے۔

وُضُو میں پاؤں دھونے سے گرد و غُبار اور جَراثیم بہہ جاتے ہیں اور بچے کُھچے جراثیم پاؤں کی اُنگلیوں کے خِلال سے نکل جاتے ہیں۔لہٰذا وُضُو میں سنّت کے مطابِق پاؤں دھونے سے نیند کی کمی، دِماغی خشکی، گھبراہٹ اور مایوسی(Depression)جیسے پریشان کُن اَمراض دُور ہوجاتے ہیں۔