بھارتی سرکار کی مسلم دشمنی اور عزائم

May 12, 2020

مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو ناکردہ گناہوں کی سزا دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ کشمیری مسلمان صرف حق خود ارادیت مانگتے ہیں، یہ ان کا بنیادی انسانی حق ہے۔ کشمیری مسلمانوں کا یہ حق اقوام متحدہ کی قراردادوں میں تسلیم شدہ ہے لیکن بھارت سرکار نے کشمیری مسلمانوں کو گزشتہ سات دہائیوں سے اس حق سے محروم کر رکھا ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں ہر قسم کے مظالم اور جبر کے شکار صرف اور صرف مسلمان ہی ہیں اور بھارت، کشمیر، افغانستان، فلسطین، عراق اور دیگر کئی ممالک میں مسلمان ہی نشانہ پر ہیں۔ اس کی کیا وجوہات ہیں، اس پر پھر کبھی بات ہوگی لیکن بھارتی اور کشمیری مسلمانوں پر بھارتی حکمرانوں کی طرف سے مظالم کی نوعیت باقی دنیا سے الگ اور عجیب ہے۔ بھارت نے بزور بندوق مقبوضہ کشمیر پر قبضہ جما رکھا ہے اور طویل عرصہ سے کشمیری مسلمانوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ اس عرصہ میں ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا گیا، چادر اور چار دیواری کی پامالی، خواتین کی بے حرمتی، بچوں اور بوڑھوں پر تشدد جیسی غیر انسانی اور غیر اخلاقی کارروائیاں ہوتی رہیں اور مسلسل ہو رہی ہیں۔ جوانوں کو اغوا کرنا اور پھر ان پر تشدد کے بعد انہیں شہید کر دینا روز کا معمول ہے۔ مقبوضہ وادی کی خصوصی شناخت ختم کرنے کے بعد گزشتہ نو ماہ سے مسلسل کشمیری مسلمانوں کا محاصرہ جاری ہے۔ ہر قسم کی انسانیت اور اخلاقیات سے یکسر عاری بھارتی فوجی درندے گھروں میں گھس جاتے ہیں اور کبھی دہشت گرد اور اب تو کورونا کے مریض کے نام پر جوانوں کو گرفتار کرکے لے جاتے ہیں۔

ظالم فوجی خواتین کی بے حرمتی اور بچوں اور بوڑھوں پر تشدد کرتے ہیں اور اغوا کئے جانے والے جوانوں کو بلاجواز قید اور شہید کر دیتے ہیں۔ گزشتہ دنوں تحریک آزادی کے متوالے ضلع پلوامہ کی تحصیل اوانتی پورہ کے علاقے بیگ پورہ کے رہائشی ریاض نائیکو کو بے دردی سے شہید کیا گیا۔ اس بہادر کشمیری کی لاش کو بھارتی فوجی درندے فتح کا نشان بناتے ہوئے سڑکوں پر گھسیٹتے رہے اور اس کے گھر کو بموں سے اڑا دیا گیا۔ بے غیرت اور بے شرم شکست خوردہ بھارتی فوجی اور حکمران اس عظیم مجاہد کی شہادت پر بھنگڑے ڈالتے اور جشن مناتے رہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تعینات سات لاکھ بھارتی فوجیوں اور حکمرانوں کے لئے یہ خوشیاں منانے کا نہیں بلکہ ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ وہ ایک مسلمان مجاہد کو شہید کر کے اس کو اپنی فتح عظیم قرار دیتے ہیں حالانکہ شہید برہان وانی کے بعد ریاض نائیکو نے اور اب ریاض نائیکو کے بعد کوئی اور مجاہد تحریک آزادی کا جھنڈا بلند رکھے گا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ تمام تر ظلم و جبر اور بربریت کے باوجود بھارتی حکمرانوں کی شکست کا سفر شروع ہو چکا ہے۔ جہاں سے تحریک آزادی کشمیر شروع ہوتی ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کا مطلب ہی بھارتی حکمرانوں کی شکست ہے۔ ہر کشمیری کی شہادت خصوصاً کشمیری مجاہد کی شہادت بھارت کی شکست اور نامرادی کا اعلان ہوتا ہے۔ نریندر مودی سرکار نے تو نازی ازم کو نہ صرف زندہ کیا بلکہ اس سے بھی چند قدم آگے جا رہی ہے۔ مسلمان بھارت میں ہوں یا کشمیر میں، مودی کی قیادت میں آر ایس ایس کے نشانے پر ہیں۔ نریندر مودی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کی سر پرستی کرتے ہوئے بھارت کو مسلمانوں سے پاک کرنے، مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کرنے میں مصروف ہیں۔ آر ایس ایس کے غنڈے اور بدمعاشی معاشرتی اور اخلاقی قدروں سے بے نیاز مسلمانوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔

بھارتی سرکار نے مسلمان مریضوں کے لئے ایسی مخصوص جگہوں کو قرنطینہ کا نام دیا ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تو کورونا وبا سے متاثرہ مسلمانوں کا حال ہی اور ہے۔ آپ اندازہ لگائیں کہ یرغمال اور محصور لوگوں کو علاج معالجہ کی کیا سہولتیں دستیاب ہو سکتی ہیں۔ بے رحم اور درندے بھارتی فوجی تو کسی کشمیری مسلمان کو بچوں کے لئے دودھ لینے کی اجازت نہیں دیتے تو مریض کورونا کا ہو یا کسی اور بیماری کا، اس کو کیا سہولت دیتے ہوں گے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے اور دنیا کو گمراہ کرنے کے لئے بھارت پاکستان کے خلاف کوئی بھی کارروائی کر سکتا ہے۔

اگرچہ اس کوشش میں ایک بار پھر اس کا منہ کالا ہو جائے گا لیکن مودی سرکار کی اس احمقانہ کارروائی کا ایک اور اہم مقصد بھی ہے، وہ یہ کہ گلگت بلتستان میں عدم استحکام اور خوف و ہراس پھیلا کر سی پیک کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی جائیں۔ دوسری طرف اسی مقصد کو تقویت دینے کیلئے وہ بلوچستان میں دہشت گردی کیلئے کوشاں ہے۔ کورونا کی تیزی سے پھیلتی وبا پر قابو پانے اور دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے حکمرانوں کو چاہئے کہ اس نازک وقت میں انا پرستی اور انتقام کی آگ کو بجھا دیں، اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں اور ملک میں سیاسی ہم آہنگی کی فضا قائم کریں۔ یقین کیجئے حالات بہت نازک ہیں، حکمرانوں اور اپوزیشن رہنمائوں کو سیاسی شعور کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔