شہباز شریف نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو دھوکا قرار دیدیا

May 21, 2020

شہباز شریف نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو دھوکا قرار دیدیا

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے چینی بحران پر تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کو ایک دھوکا قرار دے دیا۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ محض ایک دھوکہ ہے کیونکہ کمیشن نے شوگر ایکسپورٹ کرنے کے اصل ذمہ دار عمران خان کا بیان ریکارڈ نہیں کیا جو اس اسکینڈل کا اصل ذمہ دار ہے۔

میاں شہباز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ شوگر انکوائری رپورٹ میں ان کے بچوں کا نام آیا ہے لیکن ان کے بچوں نے چینی ایکسپورٹ نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا چینی کمیشن بنانا الٹا خود چور کوتوال کو ڈانٹنا ہے۔

لیگی صدر کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹ کے لیے بنیادی اصول یہ ہے کہ ملک میں سرپلس ہو۔ جب انٹرنیشنل مارکیٹ دباؤ میں ہو تو حکومتیں اس خاص چیز پر سبسڈی دیتی ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 19-2018 کے اعداد و شمار سے ثابت ہوجائے گا کہ کوئی ایکسپورٹیبل سرپلس نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس سال ہمارے پاس کوئی سرپلس نہیں تھا، اس لیے ایکسپورٹ کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے چیئرمین قانون میں وزیراعظم ہیں، وزیراعظم نے اسد عمر کو لگایا، ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق کابینہ کرتی ہے۔

لیگی صدر نے کہا کہ چینی یا گندم کی ایکسپورٹ کا فیصلہ وزیراعظم نے کھلی آنکھوں اور ہوش و حواس کے ساتھ کیا، اور اب یہ ذمہ داری ان کی ہے اور اس کے بعد عثمان بزدار کی باری آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی ایکسپورٹ کے فیصلے کے بعد ڈالر کی قیمت میں 40 روپے اضافہ ہوا اور یہ فائدہ بھی ایکسپورٹرز نے حاصل کیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 19-2018 میں چینی کی قیمت 52 روپے تھی۔

انہوں نے کہا کہ چینی ایکسپورٹ سے فائدہ اٹھانے والوں میں وہ لوگ ہیں جنہوں نے عمران خان کا کچن چلایا۔

لیگی صدر نے کہا کہ قائد نواز شریف بطور وزیراعظم جے آئی ٹی میں پیش ہوسکتے ہیں تو ان کو کونسا سرخاب کا پر لگا تھا، کمیشن اتنا خوفزدہ تھا کہ وزیراعظم کو بلا نہ سکا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کمیشن میں پیش ہوئے، عمران خان کو تو خود پیش ہونا چاہیے تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ اس اسکینڈل میں میرے خاندان نے کوئی چینی ایکسپورٹ نہیں کی۔ شریف خاندان کی مل رحیم یار خان میں بند تھی ایکسپورٹ کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نیازی نے اپنے پیاروں کو خوش کیا وہی ذمہ دار ہیں، کسی نے بھی فائدہ حاصل کیا ہو اس تباہ کن فیصلے کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سلمان شہباز پاکستان سے کیوں غائب ہیں، یہ سوال آپ ان سے کریں، اس نیب نیازی گٹھ جوڑ نے نیب کے انصاف کرنے کا بیڑا غرق کردیا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ سلمان شہباز میرا بیٹا ہے لیکن اس کے کاروبار سے میرا دور دور تک کوئی لینا دینا نہیں۔ میں نے اپنے اثاثے بہت پہلے بچوں کو ٹرانسفر کردیے تھے۔

عمران خان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیازی صاحب کو ویسے تو ہر بات کا پتا ہوتا ہے لیکن ایسے فیصلے کر گئے جس سے بیڑا غرق ہوا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں وہ مجھے کیوں گرفتار کرنا چاہتے ہیں، نیب نیازی گٹھ جوڑ اگر گرفتار کرنا چاہتا ہے تو شوق سے کرے۔ اس وقت سب سے زیادہ زیر عتاب ہماری جماعت ہے۔

لیگی صدر نے کہا کہ شہزاد اکبر اور عمران خان نے برطانوی اخبار میں جھوٹی اسٹوری لگوائی ہے۔

شہبازشریف شریف کا کہنا تھا کہ میں تمام سوالوں کے جواب دیتا ہوں، مزید سوالات کے جواب بھی دوں گا۔

لیگی صدر نے کہا کہ ہماری بات چھوڑیں جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ میر شکیل الرحمٰن کے ساتھ یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ آپ سچی بات کرنے پر مصر ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان خود کہتے ہیں کہ مجھے جیو نے پروموٹ کیا۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان برف پگھلنے کی بھی نوید سنادی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ق لیگ سے سرد مہری میں بہت کمی آئی ہے ماضی کی دوری کو ختم کرنے کی شعوری کوشش کررہے ہیں۔