لاہور سے آنے والا طیارہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ، 96 جاں بحق، بینک آف پنجاب کے سربراہ سمیت 2 افراد معجزانہ طور پر بچ گئے

May 23, 2020

لاہور سے آنے والا طیارہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ

کراچی، اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ، اسٹاف رپورٹر) عید منانے کیلئے مسافروں کو لاہور سے کراچی لانے والا پی آئی اے کا طیارہ جمعۃ الوداع کو کراچی ایئر پورٹ پر لینڈنگ سے چند لمحے پہلے حادثے کا شکار ہوگیا، جس کے نتیجے میں 96؍ افراد جاں ہوگئے۔

طیارے میں عملے کے 7؍ ارکان سمیت 9 بچے، 30 خواتین، 59 مرد سوار تھے ، بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعوداور محمد زبیر حادثے میں معجزانہ طور پر محفوظ رہے، طیارے میں سینئر میڈیا پرسن انصار نقوی بھی موجود تھے، بدقسمت طیارہ ایک بجکر 8؍ منٹ پر لاہور سے اڑا اور 2 بجکر 37؍ منٹ پر کراچی ایئرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا۔

لینڈنگ سےایک منٹ قبل طیارے کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ ٹوٹا گیا تھا، جہاز میں عملے کے 7 ارکان سمیت 98 افراد سوار تھے، طیارہ گرنے سے 8؍مکانات کو نقصان پہنچا، حادثہ کے فوراً بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

انتظامیہ نے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی، آرمی کوئیک ری ایکشن فورس، رینجرز اور سول ایوی ایشن کی ٹیمو ں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا اور زخمیوں کو طبی امداد کیلئے استپال پہنچایا۔

حادثے کی تحقیقات کیلئے وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے ایئر کموڈور محمد عثمان غنی کی سربراہ میں تین رکنی کمیٹی بنا دی، جو ایک ماہ میں رپورٹ دے گی، جبکہ ابتدائی رپورٹ میں معلوم ہوا ہے کہ لینڈنگ گیئر جام ہونے کے بعد طیارے سے متعدد پرندے ٹکرائے تھے، جبکہ وفاقی وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے کہا ہے کہ طیارہ تکنیکی مسئلہ کا شکار ہوا، رات گئے محکمہ صحت نے حادثے میں 80؍ افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی، جناح اسپتال میں 48؍ اور سول اسپتال میں 32؍ لاشیں لائی گئیں۔

اب 17لاشوں کی شناخت ہوچکی ہے جبکہ 6؍ لاشیں لواحقین کے حوالے کی جاچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور سے کراچی آنے والی قومی ائیرلائن کی پرواز ائیرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگئی۔

ڈائیرکٹر جے پی ایم سی سیمی جمالی کے مطابق حادثے میں گھروں میں موجود8افراد جاں بحق ہوئے جن کی میتیں ہمارے پاس لائی گئیں، ترجمان پی آئی اے نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قومی ائیرلائن کی پرواز پی کے 8303 کو لینڈنگ کے وقت حادثہ پیش آیا اور طیارہ 2 بجکر 37 منٹ پر تباہ ہوگیا۔

ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے کے زیر استعمال یہ ائیربس اے 320 طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا اور اسکی عمر تقریباً 10 سے 11 سال تھی اور طیارہ مکمل مینٹین تھا لہٰذا تکنیکی خرابی کے بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔

ذرائع کا بتانا ہےکہ سول ایوی ایشن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پی آئی اے کی پرواز 8303 کا لینڈنگ سے ایک منٹ قبل ائیرٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

ذرائع سول ایوی ایشن کا کہنا ہےکہ طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی اور لینڈنگ سے پہلے اس کے پہیے نہیں کھل رہے تھے جس پر پرواز کو راؤنڈ اپ کا کہا گیا لیکن اس دوران جہاز آبادی پر گر گیا۔

ذرائع کے مطابق طیارہ ماڈل کالونی اور ملیر کینٹ کے قریب جناح گارڈن کے پاس آبادی پر گرا اور اس میں گرتے ہی ہولناک آگ لگ گئی، طیارہ گرنے سے علاقے میں کے الیکٹرک کی تاریں اور ٹیلی فون کی تاریں بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔

ذرائع نے بتایا کہ طیارہ گرنے سے قبل قریب موجود رہائشی عمارتوں کی چھتوں سے ٹکرایا جس سے کئی گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور گھروں کی چھتوں پر بھی آگ لگ گئی جبکہ طیارہ گرنے کے بعد علاقے میں کھڑی گاڑیوں کو آگ لگ گئی۔ طیارہ رہائشی مکانات پر گرا جس کی وجہ سے گھروں اور گلی میں کھڑی گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی۔

حادثے کے بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری جائے حادثہ پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ آگ بجھانے کیلئے فائر بریگیڈ کا عملہ بھی پہنچ چکا ہے اور شہر بھر سے فائر ٹینڈرز طلب کرلیے گئے۔

جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن جاری ہے اور جہاز کے ملبے سے ایک 5 سالہ بچے اور ایک شخص کی لاش نکال لی گئی ہے جبکہ رش کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

صوبائی وزیر صحت نے طیارہ حادثے کے بعد کراچی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی اور ہدایت کی ہےکہ زخمیوں کے علاج میں کسی قسم کی تاخیرنہ کی جائے۔

دریں اثناء وزیراعظم عمران خان کا طیارہ حادثے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ جس کے بعد وفاقی حکومت نے حادثے کی تحقیقات کیلئے ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انوسٹی گیشن بورڈ بنایا ہے جس کے سربراہ محمد عثمان غنی ہونگے۔

تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی ایئر کموڈور محمد عثمان غنی کرینگے جبکہ ممبران میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ٹیکنیکل انونسٹی گیشن ونگ کمانڈر ملک محمد عمران، ایئرفورس سیفی بورڈ کامرہ کے گروپ کیپٹن توقیر، جوائنٹ ڈائریکٹر اے ٹی سی ناصر مجید شامل ہیں۔ دریں اثناء پی آئی اے کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی۔

ذرائع کے مطابق ایوی ایشن حکام کو طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ دیدی گئی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طیارہ لینڈنگ گیئر جام ہونے کے بعد پرندوں سے بھی ٹکرایا۔

رپورٹ کے مطابق لینڈنگ گیئرخراب ہونے پرپائلٹ طیارےکو لینڈنگ کیلئے نیچے لائے، اس دوران بدقسمت طیارے سے ایک سے زیادہ پرندے ٹکرا گئے، اسی دوران طیارےکے دونوں انجن جزوی طور پر بند ہوگئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے مطابق انجنوں سے کم طاقت ملنے کے سبب جہاز کی بلندی انتہائی کم ہوتی گئی اور کچھ ہی دیر میں جہاز اپنی بلندی برقرار نہ رکھ سکا، اس موقع پر پائلٹ نے ʼمے ڈے کی کال بھی دے دی۔

رپورٹ کے مطابق طیارہ رن وے پر پہنچنے سے پہلے ہی آبادی والے علاقے میں مکانات سے ٹکرا گیا، جس وقت طیارہ مکانات کی بالائی منزل سے ٹکرایا اس وقت وہ گلائیڈ کر رہا تھا۔

ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق کراچی ائیرپورٹ پر جہاز سے متعلق تمام ریکارڈ سیل کر دیا گیا ہے۔حادثے کے بعد متاثرہ علاقے کو فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد نے گھیرے میں لے لیا ہے، طیارہ حادثے کے باعث متصل علاقے کی بجلی معطل ہو گئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق پاکستان آرمی کی کوئیک ری ایکشن فورس اور پاکستان رینجرز سندھ کے دستے جائے حادثہ پر پہنچ گئے ہیں جو سول انتظامیہ کے ساتھ امدادی کارروائی میں حصہ لیا۔

ادھر ترجمان پاک بحریہ کی جانب سے بتایا گیا کہ کراچی میں طیارہ گرنے کے بعد لگنے والی آگ پر قابو پانے کیلئے پاک بحریہ بھی معاونت کی۔

طیارہ گرنے کے بعد اس میں لگنے والی آگ سےعلا قہ کسی بڑھی تباہی سے بچ گیا طیارہ اور اس کا ملبہ ایک گلی کےجن مکانات پر گرا صرف وہی متاثر ہو ئےآگ اگر بہت زیادہ پھیلتی تو دیگرقریبی گلیوں کے مکانات کو اپنی لپیٹ مین لے سکتی تھی لیکن معجزانہ طور پر دیگر مکانات محفوظ رہےآگ پر جلد قابو پالیا گیا جس پر علاقہ مکینوں نے سکھ کا سانس لیا اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ دریں اثناء طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے 5افراد کی شناخت ہوگئی۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق جن افراد کی شناخت ہوئی ہے ان میں 35سالہ محمد طاہر ولد عبدالمجید ، 27سالہ فریال رسول ولد غلام رسول، 35سالہ سیدہ صائمہ عمران زوجہ سید عمران حسن، 40سالہ بریریہ بشارت زوجہ اسد اللہ خان اور کیپٹن سجاد گل شامل ہیں ۔ طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے 17 افراد کی شناخت ہوگئی ہے۔

جناح اسپتال کی ایگزیگیٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمیں جمالی کے مطابق جن افراد کی شناخت ہوئی ہے ان میں محمد طاہر ولد عبدالمبین، فریحہ رسول ولد غلام رسول ، فریال بیگم زوجہ اسداللہ ،سیدہ صائمہ عمران زوجہ سید عمران حسن،کیپٹن سجاد ، فرحان ولد عبدالقادر،دلشاد احمد ولد مبین احمد، سید محمد احمد ولد سید جمال احمد،ندا وقاص ولد عرفان اللہ، عمار راشد ولد راشد محمود، شہناز پروین ولد امان اللہ خان ، شعیب رضا ولد شریف رضا، وقاص طارق ولد محمد طارق اور اقراء شاہد ولد شاہد شامل ہیں۔

دوسری جانب سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹینڈینٹ ڈاکٹر خادم حسین قریشی کے مطابق تین نعشوں کی شناخت ہوئی ہے جن میں بالاج خان، آصف فیض راجا اور سید دانش شاہ شامل ہیں۔