میر شکیل الرحمٰن کے جوڈیشل ریمانڈ میں15 جون تک توسیع

June 02, 2020

لاہور (نمائندہ جنگ) احتساب عدالت لاہور نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمٰن کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 جون تک کی توسیع کر دی ہے ۔

احتساب عدالت لاہور کے جج جواد الحسن نے میر شکیل الرحمٰن کے خلاف جوہر ٹائون اراضی کیس کی سماعت کی ۔

میر شکیل الرحمٰن کو کرونا وائرس خدشات کے باعث عدالت میں پیش نہ کیا جا سکا۔نیب کی طرف سے سپیشل پراسکییوٹر عاصم ممتاز پیش ہوئے، اور میر شکیل الرحمن کی طرف سے ایڈوکیٹ محمد اورنگزیب نے دلائل دئیے ۔نیب پراسکیوٹر عاصم ممتاز نے کہا کہ انڈر ٹرائل کیسز میں محکمہ داخلہ عدالتی کارروائی معطل نہیں کر سکتا ۔

میر شکیل الرحمٰن کے وکیل محمد اورنگزیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب ریفرنس آجائے تو ملزم کو پیش نہ کیا جانا عدالتی کارروائی میں مداخلت کے مترادف نہیں ہے ۔عدالت نے کہا کہ جیل میں قید ملزموں سے ملاقات کی اجازت نہ دینا بھی تو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

میر شکیل الرحمٰن کے وکیل محمد اورنگزیب نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے حالات کافی پریشان کن ہیں ۔ہمارے چیمبر کےبھی کافی افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں میر شکیل الرحمن34 سال پہلے پرائیوٹ افراد سے اراضی خریدنے کے معاملے میں قید ہیں. ان کے خلاف ابھی تک ریفرنس دائر کیا گیا ہے نہ ہی کوئی کیس سامنے آیا ۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 جون تک ملتوی کر دی۔یاد رہے کہ میر شکیل الرحمٰن نے 1986 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 54 کنال پرائیویٹ پراپرٹی خریدی، اس خریداری کو جواز بنا کر قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں 5 مارچ کو طلب کیا، میرشکیل الرحمان نے اراضی کی تمام دستاویزات پیش کیں اور اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا۔

نیب نے 12 مارچ کو دوبارہ بلایا، میر شکیل الرحمان انکوائری کے لیے پیش ہوئے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

آئینی اور قانونی ماہرین کے مطابق اراضی کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے دوران اُن کی گرفتاری بلا جواز تھی کیونکہ نیب کا قانون کسی بزنس مین کی دوران انکوائری گرفتاری کی اجازت نہیں دیتا۔ میرشکیل الرحمان کی گرفتاری کو 80 روز ہو چکے ہیں ۔

میر شکیل الرحمٰن ایسے 34 سال پرانے معاملے میں قید ہیں،جو پرائیوٹ افراد سے اراضی خریدنے کا ہے ۔میر شکیل الرحمٰن کے خلاف ابھی تک ریفرنس دائر کیا گیا نہ ہی کوئی کیس سامنے آیا ۔

جبکہ ان کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سراپا احتجاج ہیں لیکن 80 روز گزرنے کے باوجود نیب تاحال کوئی مقدمہ یا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر نہیں کر سکا ۔