امریکا: سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے خلاف ساتویں روز بھی مظاہرے

June 02, 2020

امریکا: سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے خلاف ساتویں روز بھی مظاہرے

سیاہ فام امریکی شخص جاج فلائیڈ کی ہلاکت کے خلاف امریکا میں مسلسل ساتویں روز بھی مظاہرے جاری رہے، فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں جہاں درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔

جارج فلوئیڈ کے بے رحمانہ قتل پر غصے کی آگ ٹھنڈی نہ ہوئی تھی کہ امریکی پولیس نے فائرنگ کرکے ایک اور سیاہ فام شہری کو مارڈالا۔

عینی شاہدین نے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ پولیس مظاہرین کو کنٹرول کرنے پہنچی تھی، میئر نے انکشاف کیا ہے کہ تمام اہلکاروں کی وردی میں نصب کیمرے بند تھے۔

اس کی ہلاکت کے بعد شہر کے پولیس چیف کو عہدے سے برطرف کردیا گیا۔

امریکا کے 40 شہروں میں کرفیو اور 23 میں نیشنل گارڈز تعینات ہیں۔

گورنرز پر حالات قابو کرنے پر زور دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوج استعمال کرنے کی دھمکی دی۔

ٹرمپ کے بیان پر شدید ردِعمل سامنے آیا ہے اور سیاسی حریفوں نے انہیں ڈکٹیٹر قرار دیا ہے، پنٹاگان حکام نے عوام کے خلاف فوج میدان میں اتارنے کی مخالفت کی ہے۔

نذر آتش چرچ کا نمائشی دورہ کرنے پر بھی ٹرمپ کو تنقید کا سامنا ہے۔

امریکی صدر کا راستہ بنانے کے لیے پُر امن مظاہرین پر آنسوگیس اور ربر کی گولیاں بھی برسائی گئیں۔

واشنگٹن ہی میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فوجی ہیلی کاپٹرز کم بلندی پر اڑائے گئے۔

نیویارک میں دوسرے روز بھی لوٹ مار کرنے والے سرگرم رہے مین ہیٹن میں مہنگے اسٹور برباد اور اشیا سے خالی کردیے گئے۔

جارج فلائیڈ کے آزادانہ پوسٹ مارٹم سے موت کی وجہ دم گھٹا ثابت ہوئی ہے جبکہ گردن دبائے اہل کار کا ساتھ دینے والے اہل کاروں کا بھی کردار واضح ہوا ہے۔

کیس ہینڈل کرنے والے منی سوٹا کے اٹارنی جنرل نے مقدمے کا از سرنوجائز لینے کا یقین دلایا ہے۔