آئل کمپنیوں کے خلاف انکوائری جاری رکھنے کی اجازت

June 26, 2020

اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئل کمپنیوں کے خلاف انکوائری جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے ایف آئی اے کو کارروائی سے روکنے کی 2 آئل کمپنیوں کی استدعا مسترد کر دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہ فیول کرائسز کمیٹی فیئر ٹرائل کے قانونی تقاضے پورے کرے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے 11 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنا دیا۔

عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہ بحران کے بعد معاملے کی چھان بین کرنا حکومت کی ذمے داریوں میں شامل ہے، عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی میں خلل پر حکومت ہی جوابدہ ہوتی ہے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ذمے داروں کے تعین کے لیے کمیٹی بنانے میں کچھ خلاف قانون نہیں، تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ پیٹرول کی قیمت کم ہونے کے بعد بحران پیدا ہوا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کچھ علاقوں میں پیٹرول کا بحران آج بھی موجود ہے، پیٹرول بحران سے عوام کے آئینی حقوق متاثر ہوئے، متعلقہ ادارے انکوائری کے دوران قانون پر سختی سے عمل کریں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ادارے درخواست گزار کمپنی یا اس کے ملازمین کو بےجا ہراساں نہ کریں۔

تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ متعلقہ ادارے شفاف تحقیقات کے اصولوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیس کے دوران بیان بازی نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیئے:۔

پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کا معاملہ، فیصلہ محفوظ

عدالتِ عالیہ کی جانب سے حکم دیا گیا ہے کہ درخواست گزار پیٹرول کمپنیاں تحقیقات کے دوران تحقیقاتی اداروں سے مکمل تعاون کریں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

واضح رہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کے بعد حکومت کی جانب سے آئل کمپنیز کے خلاف کاروائی شروع کی گئی تھی ۔