• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کا معاملہ، فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیٹرول کی قلت کے باعث آئل کمپنیوں کے خلاف پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندازی کے الزام پر ایف آئی اے کی انکوائری کے خلاف دائر درخواست درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی اے کے نوٹسز کے خلاف آئل کمپنیوں کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا سادہ سا سوال ہے کہ وزارت توانائی نے کمیٹی کس قانون کے تحت بنائی؟ فیول کرائسز کمیٹی میں ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں کو شامل کیا گیا؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اگر شوگر ملز کے خلاف بھی ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن نہ بنتا تب بھی ایگزیکٹو کو انکوائری کرانے کا اختیار تھا۔

آئل کمپنی کے وکیل عابد ساقی نے کہا آئین فئیر ٹرائل کی گارنٹی دیتا ہے جو ہمیں نہیں مل رہا، قانون کے تحت فیول کرائسز مینجمنٹ کمیٹی کے پاس کوئی اختیار نہیں، قوانین موجود ہیں ان کے مطابق ہی متعلقہ ادارے کارروائی کر سکتا ہیں اس سے ہٹ کر نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ریگولیٹر کی موجودگی میں بھی ایگزیکٹو کو کارروائی کا اختیار ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بطور کمیٹی ممبر نوٹس جاری کیے۔

چیف جسٹس نے کہا جب ریگولیٹیڈ ایریا موجود ہے تو آپ ان کو مافیا کیوں کہتے ہیں؟ آپ ایف آئی آر کیوں درج کر رہے ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا آئل کمپنیوں کے خلاف ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔

وکیل نے کہا ہمارے خلاف میڈیا کمپین چلائی جارہی ہے مافیا اور پتہ نہیں کس کس نام سے پکارا جارہا ہے، وزیراعظم کہہ رہے ہیں ان کے لائسنس کینسل کرکے پکڑ لو جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے وزیراعظم ایگزیکٹو ہیں وہ کہہ سکتے ہیں، حکومت نے ان کے خلاف کارروائی کا کہا جنہوں نے پٹرول کی ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی قلت کی۔

عدالت نے کہا کہ حکومت کو کہہ دے دیتے ہیں ان کو مافیا نہ کہیں کچھ اور کہیں، کیس میں عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

تازہ ترین