کورونا وائرس، لاک ڈاؤن کے دوران بچے انتہاپسند بن چکے ہیں، ماہر تعلیم کا ٹیچرز کو الرٹ رہنے کا انتباہ

July 01, 2020

لندن(پی اے ) ایک ماہر تعلیم کی جانب سے متنبہ کیا گیا ہے کہ لاک ڈائون کے دوران بچوں کا زیادہ انتہاپسند مواد سے واسطہ رہا ہے اور وہ جس وقت سکول واپس جائیں گے، ان کے نظریات انتہا پسندی سے متاثر ہو چکے ہوں گے۔ نسل پرستی پر ماہر تعلیم نکی نجر نے کہا ہے کہ حالیہ مہینوں میں انتہائی دائیں بازو کے نظریات پر مبنی پوسٹس سامنے آ رہی ہیں۔ بچوں اور نوجوانوں کی جانب سے آن لائن زیادہ وقت گزارنے کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے حوالے سے جرائم میں کمی کے باوجود نوجوانوں میں انتہا پسندی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ ویلش حکومت نے کہا ہے کہ وہ انتہا پسندی کو روکنے کے عزم پر قائم ہے۔ بی بی سی نے دائیں بازو کے انتہا پسند آن لائن چیٹ گروپس کی پوسٹس دیکھی ہیں، جن کا تعلق نسل پرستی کے مخالف گروپ بلیک لائیوز میٹرسے تھا، ان کے رابطے دہشت گرد تنظیموں سے ہیں اور اس نے بلیک ۔سینٹرک سوشلزمکا الزام عائد کیا ہے۔ دوسری پوسٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کوویڈ۔19 سے مسلمان غیر متناسب طور پر متاثر ہوئے ہیں، کیونکہ انہوں نے لاک ڈائون گائیڈنس کا مشاہدہ نہیں کیا اور ہمیشہ کی طرح وائرس کے بین الاقوامی پھیلائو میں چین کے ملوث ہونے کی سازشی تھیوریاں بھی پوسٹس کی گئی ہیں۔ مسٹر نجر، جن کا اصل تعلق لندن سے ہے، وہ سوان سی کے تعلیمی پروجیکٹ ’’ڈونٹ ہیٹ‘‘ کیلئے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے ٹیچرز کو متنبہ کیا ہے کہ جب پیر (آج) سے ویلز میں سکول دوبارہ کھل رہے ہیں تو وہ شاگردوں میں انتہاپسندانہ نظریات پر کڑی نظر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کچھ نہ ہو تو بھی ذہن آلودہ ہوگئے ہیں اور ٹیچرز کو الرٹ رہنا ہوگا۔ انہیں کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہوگی اور معاملہ سنجیدہ ہونے کی صورت میں مداخلت کیلئے مدد طلب کرنے کی ضرورت ہوگی۔ واضح رہے کہ ایتھنکس مائنرٹی اینڈ یوتھ سپورٹ (ای وائی ایس ٹی) چیرٹی کی جانب سے ترتیب دی گئی مہم ’’ڈونٹ ہیٹ‘‘ کی تعلیم کا مقصد بچوں اور نوجوانوں کو مختلف پس منظر کے حامل دیگر افراد سے متعارف کروا کر نسل اور مذہب کے بارے میں غلط فہمیوں اور خرافات کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد فراہم کرنی ہے۔ ویلز کے ٹاپ کائونٹر ٹیرارزم پولیس افسر کا کہنا ہے کہ مارچ میں لاک ڈائون کے اعلان کے بعد سے شاگردوں کو انتہاپسندی سے روکنے کیلئے حوالہ جات کی تیاری میں کمی آئی ہے، جس کی بڑی وجہ سکولوں کی بندش اور سوشل کیئر میں کمی اور دماغی صحت کی سہولتوںکی فراہمی ہے۔ ویلش میں انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے قائم ادارہ (ڈبلیو ای سی ٹی یو) کے سربراہ سراغ رساں سپرنٹنڈنٹ جم ہال نے کہا ہے کہ ریفرلز میں کمی کے باوجود ہم جانتے ہیں کہ خطرات ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں۔