شہباز اور حمزہ پر فردِجرم عائد نہ ہو سکی

July 01, 2020

لاہور کی احتساب عدالت میں رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران مسلم لیگ نون کے صدر، قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز پر آج فردِ جرم عائد نہ ہو سکی۔

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے حاضری معافی کی درخواست عدالت میں دائر کی۔

شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کورونا پازیٹو ہوں، علامات ابھی موجود ہیں، گھر میں آئسولیشن اختیار کی ہے، عدالت حاضری معافی کی درخواست منظور کرے۔

نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف دسمبر 2019ء سے فردِ جرم کے لیے پیش نہیں ہو رہے، ہائی کورٹ کو بھی شہباز شریف پر شک ہے کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو انسٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز سے ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا ہے۔

احتساب عدالت کے جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عام طور پر 3 ہفتوں میں کورونا وائرس کا مریض ٹھیک ہو جاتا ہے، شہباز شریف کے وکیل کی استدعا پر سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کی تھی۔

عدالت نے کہا کہ اصولی طور پر شہباز شریف کو عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا، وہ نہ اسپتال میں ہیں، نہ ہی وینٹی لیٹر پر، وہ گھر میں ہیں، شہباز شریف دو منٹ کے لیے عدالت میں پیش ہو جائیں تاکہ دستخط کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیئے:۔

رمضان شوگر ملز ریفرنس، فرد جرم کی کارروائی کیلئے شہباز، حمزہ طلب

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ میاں شہباز شریف کی عمر 69 سال ہے اور وہ کینسر کے مریض ہیں، وہ عبوری درخواستِ ضمانت میں گزشتہ روز ہائی کورٹ میں بھی پیش نہیں ہوئے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق 2 جولائی کو شہباز شریف کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ ہو گا۔

احتساب عدالت لاہور نے میاں شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی اور کیس کی سماعت 6 اگست تک ملتوی کر دی۔