تِیانجن بِن ہائی لائبریری... تعمیرات کا منفرد شاہکار

July 05, 2020

دورِ جدید میں ہمیںآنکھوں کو خیرہ کردینے والی کئی ایسے عمارتیںنظر آتی ہیں، جن کو دیکھ کر انسان ورطہ حیرت میں پڑجاتا ہے۔ ایسے ہی ایک عظیم تعمیراتی شاہکار پر مبنی لائبریری شمالی چین کے شہر تیانجن میں بنائی گئی ہے، جو کہ چار دیگر ثقافتی عمارتوں کے ساتھ ایک بڑے ترقیاتی منصوبے کا حصہ تھی۔ ادب کےنوبل انعام کے لیے نامزدگی حاصل کرنے والےنامورادیب جارج لوئس بورجیس نے 1941ء میں اپنا معروف افسانہ ’’دی لائبریری آف بابل‘‘ تحریر کیا تھا، جس میں انہوں نے ایک ہی جگہ، ایک ہی چھت تلے واقع کتابوں کی وسیع کائنات کا ذکر کیا۔ اگر بورجیس کی اس تخیلاتی دنیا کا مادی روپ دیکھنا ہو تو بلاشبہ وہ شمالی چین میں واقع تِیانجن بِن ہائی لائبریری (Tianjin Binhai Library) ہے۔ اسے 2017ء میں تعمیرکیا گیا تھا، مقامی بلدیہ کی طرف سے نافذ کیے گئے سخت شیڈول کے باعث اسے صرف تین سال کی ریکارڈ توڑ مدت میں ڈیزائن کرکے بنایا گیا۔ یہ جلد ہی اپنے منفرد تعمیراتی ڈیزائن کے باعث پوری دنیامیں کتاب دوستوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے میں کامیاب رہی۔

بیجنگ کےقریب واقع اس حیران کن خوبصورت لائبریری کا ڈیزائن ڈچ فرمMVRDV نے بنایا ہے۔ یہ ڈیزائن اس تصور پر مبنی تھا کہ نہ صرف یہ ایک جدید لائبریری کے ساتھ خاموشی اور خود شناسی کے لئے جگہ فراہم کرے بلکہ اس میں سماجی رابطوںکے لئے بھی جگہ ہو۔ تیانجن بن ہائی لائبریری کو چین کی گرین اسٹار توانائی کی کارکردگی والے لیبل کے مطابق بنایا گیا ہے اور اس نے دو اسٹار کا درجہ حاصل کیا۔ اپنی غیر روایتی ساخت اور بناوٹ کے باعث اس لائبریری کو مستقبل کی تعمیرات کا اہم ماڈل مانا جا تا ہے۔ یہ لائبریری بِن ہائی کلچرل سینٹر کا حصہ ہے۔پانچ منزلہ لائبریری کاکل رقبہ33 ہزار 700مربع میٹر ہے۔

یہاں کتابوں کی تعداد12لاکھ ہے جبکہ110 افراد کی گنجائش والا ایک آڈیٹوریم بھی ہے۔ پہلی اور دوسری منزلیں لاؤنج اور ریڈنگ رومز پر مبنی ہیں۔ اوپری سمت میںنظر آنے والی کتابیں دراصل المونیم پینلز پر چھپی ہوئی تصاویر ہیں، جن کو لگانے کا مقصد حقیقی کتابوں کا تاثر دینا ہے کیونکہ اتنی اونچائی پر شیلف قابل استعمال نہیں ہوسکتے۔ لائبریری میںاوپر کی منزلوں پر کمپیوٹر رومز،میٹنگ رومز اور دفاتر ہیں۔

اس کےٹیرس کو ماڈیولر ہاؤسنگ کےتصور پر تعمیر کیا گیا ہے جبکہ نچلی منزل سے اوپری منزل تک خم دار لہروں کے اندازمیںٹیرس کی قطاریںاس طرح بنائی گئی ہیں کہ مکمل اسٹرکچر انسانی آنکھ کا سابن جاتا ہے۔کتابوں کے لہردار شیلف ایسا سماں باندھتے ہیں جیسے کتابیں سمندر کی لہروں پر تیر رہی ہوں۔ روایتی لائبریری شیلفس کے برعکس انہیں عمارت کے مرکز میں سجایا گیا ہے، جس کا مکمل اندرونی ڈیزائن سفید گول گنبد کی طرح ہے، جو دیکھنے والوں پر اس طرح سحر طاری کرتا ہے جیسے وہ کسی خلائی مخلوق کے طیارے کی سیر کر رہے ہوں۔

عمارت کے درمیان موجود یہ کتابیں بیضوی (Oval)اور کروی (Spherical) زاویہ پیش کرتے ہوئے کسی بھی طرح روایتی تاثر پیش نہیں کرتیں۔ لائبریری میں قدم رکھتےہی اس کی انفرادیت آپ کو حیرت زدہ کردیتی ہے۔ اس لائبریری کو مستقبل کی پہلی لائبریری قرار دیا گیا ہے، جہاں چلتے پھرتے اپنی من پسند کتاب کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔ عمارت کے درمیان میں کروی زاویے کے ساتھ گول سیڑھیاں نیچے سے شروع ہوکر اوپری منزل تک چلی جاتی ہیں۔ اس لائبریری کی تعمیر ان کوششوں کا تسلسل ہے جس کے تحت تیانجن شہر کو ثقافتی مرکز کے طور پر اجاگر کیا جانا ہے، جہاں لوگ آکر نہ صرف مطالعہ کریں بلکہ سماجی روابط استوار کرتے ہوئے ثقافتی ہم آہنگی کو بھی پروان چڑھائیں۔یہاں صرف کتابیں ہی نہیں بلکہ عمارت کے ساتھ منسلک ایک پارک بھی ہے جہاں کھلی فضا میں فطرت سے ہم آغوش ہوکر مطالعے کے کیف و سرور اور تعلقاتِ عامہ اور دوستی کے رشتے کو مضبوط کیا جاسکتا ہے۔

لائبریری کی عمارت میں داخل ہوتے ہی آپ کو آنکھ کی شبیہ پر مبنی تھری ڈی ٹیرس نظر آئیںگے، جن کی رو سے اسے آئی لائبریری بھی کہا جاتا ہےاور اسے آپ لندن آئی کا متبادل بھی قرار دے سکتے ہیں۔ مجموعی طور پر یہ دیکھنے میں ایک شاندار عمارت ہے جس کی ماہرانہ انداز میں ماڈلنگ کی گئی ہے۔ یہاں لوگ کتابوں کا مطالعہ کرنے سے زیادہ عمارت کو دیکھنے میں دلچسپی لیتے ہیں لیکن مطالعہ کرنے والوں کے لیے بھی یہاں موجود ہونا ایک یادگار لمحہ ہوتا ہے۔