سینئر صحافیوں اور وکلا رہنماؤں نے جنگ جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی بے بنیاد گرفتاری کو مسترد کردیا

July 06, 2020

صحافیوں، وکلانے میرشکیل الرحمان کی گرفتاری مستردکردی

اسلام آباد(جنگ نیوز)سینئر صحافیوں اور وکلا رہنماؤں نے جنگ جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی بے بنیاد گرفتاری کو مسترد کرتے ہوئے اسے میڈیا کی آزادی پر حملہ جبکہ چینل 24کی بندش کو بھی حکومت کی میڈیا کش پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

راولپنڈی یونین آف جرنلسٹس اور جنگ گروپ کے صحافیوں کے زیر اہتمام بین الاقوامی آن لائن کانفرنس سے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی، سینئر صحافیوں حامد میر، آصف علی بھٹی، افضل بٹ ،سلیم بخاری، انور اقبال، رضا رومی، ارشد انصاری اور دیگر نے خطاب کیا۔

سیمینار میں امریکہ سے اپنا تنظیم کے ڈاکٹر نسیم شیخانی، برطانیہ سے ارشد رچال، بیلجیئم سے خالد حمید فاروقی اور دیگر نامور حضرات نے بھی شرکت کی۔ شرکا نے متفقہ طور پر حکومت کے میڈیا کش اقدامات کو مسترد کیا اور کہا کہ آزادی اظہار کو جتنے خطرات آج لاحق ہیں پہلے کبھی نہ تھے۔

پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے صحافتی تنظیموں اور سینئر صحافیوں کو میڈیا کی آزادی کے لیے سیاسی جماعتوں، وکلا تنظیموں اور سول سوسائٹی آرگنائزیشنز کے ساتھ مل کر چلنے کی دعوت بھی دی۔

آر آئی یو جے کے جنرل سیکریٹری آصف علی بھٹی نے کہاہےکہ بغیر کسی الزام کے میر شکیل الرحمان کی ظالمانہ قید کے بعد اب ایک اور چینل بند ہوگیا ، پورے میڈیا کو دبایا جارہا ہے، میر شکیل کی گرفتاری اسی حقیقت کی عکاسی کرتی ہے، میر شکیل کوقید کرنا میڈیا کو زنجیروں میں جکڑنےکے برابر ہے۔

جنگ گروپ کو ہمیشہ اسکی غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کے باعث نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، صحافیوں کو آزادی صحافت کے لئے متحد ہونا چاہئے۔ پی ایف یو جے کےسابق صدر افضل بٹ نے کہاہےکہ آج جنرل ضیاء کے جیسا دور چل رہاہے، میڈیا کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے، نجی ٹی وی چینل کی بندش اور میر شکیل الرحمان کی گرفتاری بھی ضیا کے دور کو تازہ کر رہی ہے، آج بھی ضیاء کے دور کے طرز کی سنسرشپ ہورہی ہے۔

پاکستان یونین آف جرنلسٹ ناصر زیدی نے کہاہےکہ میڈیا کو تاریخ کے بدترین بحران کا سامنا ہے، آج بولنے اور لکھنے کی اجازت نہیں،ہزاروں صحافی بے روزگار ہوگئے ہیں، میر شکیل کی گرفتاری اسی کا تسلسل ہے۔امریکا میں موجود سینئر صحافی رضا رومی نےکہاہےکہ نجی ٹی وی کی بندش آزادی صحافت اور جمہوریت کے خلاف ہے۔

سینئر صحافی حامد میر کاکہناتھاکہ آج ہم سب میر شکیل کی گرفتاری کی مذمت کر رہے ہیں لیکن اے پی این ایس اور پاکستان براڈکاسٹر زایسوسی ایشن کو بھی احتجاج میں حصہ لینا چاہئے۔صرف میر شکیل ہی گرفتار نہیں ہیں بلکہ چینل 24 کو بھی بند کردیاگیاہے۔

سلیم بخاری کاکہناتھاکہ حکومت کامیڈیا کو روکنے کی کوششوں کا یہ پہلا قدم نہیں ،ہم سویلین مارشل لاء دیکھ رہے ہیں۔

پاکستان بار کونسل کے نائب صدر عابد ساکی کاکہناتھاکہ جب حکومتیں اپنی قانونی حیثیت کے بارے میں شکوک و شبہات میں رہتی ہیں اور سوچتی ہیں کہ وہ غیر مناسب طور پر حکمرانی کررہے ہیں تو پھر وہ اپنے طریقوں کی عکس بندی کو روکنے کے لئے ان طریقوں کو استعمال کرتے ہیں۔

صحافیوں کو چاہئے کہ وہ سول سوسائٹی اور ترقی پسند سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر آزادی صحافت اور بیداری مہم کے لئے آواز بلند کریں۔