دل پر جو زخم ہیں وہ دکھائیں کسی کو کیا

July 16, 2020

حبیب جالب

دل پر جو زخم ہیں وہ دکھائیں کسی کو کیا

اپنا شریک درد بنائیں کسی کو کیا

ہر شخص اپنے اپنے غموں میں ہے مبتلا

زنداں میں اپنے ساتھ رلائیں کسی کو کیا

بچھڑے ہوئے وہ یار وہ چھوڑے ہوئے دیار

رہ رہ کے ہم کو یاد جو آئیں کسی کو کیا

رونے کو اپنے حال پہ تنہائی ہے بہت

اس انجمن میں خود پہ ہنسائیں کسی کو کیا

وہ بات چھیڑ جس میں جھلکتا ہو سب کا غم

یادیں کسی کی تجھ کو ستائیں کسی کو کیا

سوئے ہوئے ہیں لوگ تو ہوں گے سکون سے

ہم جاگنے کا روگ لگائیں کسی کو کیا

جالبؔ نہ آئے گا کوئی احوال پوچھنے

دیں شہر بے حساں میں صدائیں کسی کو کیا