کورونا وائرس صحت دیکھے بغیر مسلسل برطانویوں کی جان لے رہا ہے، ایچ ایس ورکر

July 10, 2020

لندن (پی اے) کوویڈ۔19 فرنٹ لائن پر کام کرنے والی ایک این ایچ ایس ورکر نے متنبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس صحت کی صورت حال کو خاطر میں لائے بغیر مسلسل برطانویوں کی زندگیوں کا چراغ گل کر رہا ہے۔ این ایچ ایس ٹریک اینڈ ٹریس ٹیم کے ساتھ کام کرنے والی ایک کوالیفائیڈ ڈینٹل ہائجینسٹ سارہ ہارٹل نے قاتل وائرس کے مسلسل خطرات اور اس کے اب تک ختم نہ ہونے پر اپنے ذاتی تجربات شیئر کئے ہیں۔ مانچسٹر کی رہائشی 34 سالہ سارہ نے بتایا کہ کورونا وائرس نے اس کی ایک ایسی قریبی دوست کی جان لے لی جوکہ مکمل طور پر فٹ اور کسی قسم کے مرض میں مبتلا نہیں تھی۔ محترمہ ہارٹل نے اس بات پر زور دیا کہ وائرس سے نجات پانے کا واحد طریقہ ’’ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم‘‘ ہے، جس کے ذریعے عام لوگوں کو اگر کسی متاثرہ شخص سے کانٹیکٹ میں ہوں جس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہو تو انہیں الرٹ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جانتی ہوں کہ کورونا وائرس کی وبا کس طرح انسانی جانوں اور معیثت کو تباہ کر رہی ہے۔ ایک ہیلتھ کیئر پروفیشنل کی حیثیت سے میں جانتی ہوں کہ وائرس کو روکنے کی واحد راہ ٹریک اینڈ ٹریس سروس ہے۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ اگر انہیں خود میں بیماری کی کوئی علامت نظر آجائے تو فوری طور پر سیلف آئسولیشن اختیار کر لیں، ٹیسٹ کرائیں اور اپنا رابطہ نمبر مجھ جیسے لوگوں کے علم میں لائیں تاکہ وائرس کے پھیلائو کو روک کر انسانی زندگیوں کو بچایا جا سکے۔ این ایچ ایس ورکر نے ایک مثال دی کہ کوویڈ۔19 ٹیسٹ پازیٹیو آنے کے بعد ٹریسنگ سسٹم ایک نئی ماں کیلئے کس طرح یہ جاننے میں مددگار ہوتا ہے کہ وہ کس کے ذریعے وائرس سے متاثر ہو چکی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ میں نے ان کے کسی ایسے قریبی رابطے کی شناخت میں معاونت کی جس سے وہ انتہائی جذباتی اور ذہنی دبائو کی کیفیت میں مرض سے متاثر ہوئی، میں نے انہیں اور ان کے شوہر کو سیلف آئسولیشن کے دوران ہر ممکن سپورٹ کی یقین دہانی بھی کرائی۔ محکمہ صحت نے یہ تصدیق کر دی ہے کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ذریعے 23028 افراد کی شناخت کی گئی جو گزشتہ ہفتہ کسی متاثرہ شخص سے ملنے کے باعث انفیکشن سے متاثر ہو چکے ہیں۔