پولیس کیخلاف اقلیتی کمیونٹیز سے امتیازی سلوک کرنے کی شکایت، واچ ڈاگ جائزہ لےگا

July 12, 2020

لندن (سعید نیازی) انگلینڈ اور ویلز میں پولیس کی مقامی سفید فام کمیونٹی کی نسبت سیاہ فام افراد کے خلاف ’’اسٹاپ اینڈ سرچ‘‘ کے اختیارات کے استعمال کی شرح9فیصد زائد ہے۔ سیاہ فام اور دیگر اقلیتی کمیونٹیز کی طرف سے پولیس کے خلاف بڑھتی ہوئی شکایات کے بعد اب پولیس واچ ڈاگ اس بات کا جائزہ لے گا کہ کیا پولیس نسلی طور پر امتیازی سلوک کی مرتب ہورہی ہے۔ پولیس کی طرف سے روکے جانے کے بعد روا سلوک کی فون سے عکس بندی کرکے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس پر تنقید بڑھ گئی ہے۔ انڈی پینڈنٹ آفس فار پولیس کنڈکٹ (آئی او پی سی) اسٹاپ اینڈ سرچ سمیت پولیس کی طرف سے طاقت کے استعمال کے بڑھتے واقعات کا جائزہ لے گا۔ گزشتہ ہفتہ ہی کامن ویلتھ گیمز میں برطانیہ کے لیے تمغہ جیتنے والی ایتھلیٹ بیانکا ولیمز کو پولیس نے اس وقت روکا جب وہ اپنے پارٹنر اور تین ماہ کے بچے کے ساتھ کار میں جارہی تھیں، انہیں کھینچ کر کار سے نکالا گیا اور ہتھکڑیاں لگانے کے بعد کار کی تلاشی لی گئی تھی۔ بعدازاں میٹ کمشنر ڈیم کرسیڈا ڈک نے بیانکا ولیمز سے انہیں پہنچنے والی تکلیف پر معافی مانگی تھی۔ تاہم بیانکا کا کہنا تھا کہ پولیس نے انہیں پہنچنے والی تکلیف پر معافی مانگی ہے لیکن ایسے ایکشن پر نہیں، انہوں نے کہا کہ انہیں اس لیے روکا گیا کہ وہ سیاہ فام تھے اور مرسیڈیز چلا رہے تھے۔آئی او پی سی کے ڈائریکٹر جنرل مائیکل لاک ووڈ نے کہا کہ پولیس کی طرف سے نسلی امتیاز اور رجحان کا جائزہ لے کر پولیسنگ کے طریقہ کار میں تبدیلی لانے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ایسے کیسوں کو بھی دیکھا جائے گا جہاں نسلی امتیاز برتے جانے کا امکان ہوگا، آئی او پی سی اس وقت بھی لندن، برمنگھم اور گریٹر مانچسٹر میں متعدد ایسے کیسز کی چھان بین کررہا ہے جہاں پولیس نے طاقتت کا اضافی استعمال کیا اور سیاہ فام شخص کے خلاف ’’ٹیرر‘‘ بھی استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے دوران ان کیسز کا بھی جائزہ لیں گے جہاں متاثرین نسلی اقلیتوں سے متعلق رکھتے ہیں۔ لندن کا خیال ہے کہ پولیس کا برتائو منصفانہ نہیں تھا۔ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ پولیس نفرت انگیز جرائم کو سنجیدگی سے دیکھتا ہے اور کیا ایسے کیسز موجود ہیں جہاں پولیس متاثرہ شخص کی مدد کرنے میں ناکام رہی ہے۔ واضح رہے کہ2018-19ء میں انگلینڈ اور ویلز میں پولیس افسران نے تین لاکھ واقعات میں ہتھکڑیاں لگائیں۔ ان میں سے16فیصد افراد سیاہ فام تھے جس کا مطلب ہے کہ سفید فام کی نسبت سیاہ فام افراد کو ہتھکڑیاں لگائے جانے کا امکان6فیصد زائد ہے جب کہ2018-19ء میں سفید فام کمیونٹی کے4لاکھ42ہزار گرفتار ہوئے اور دو لاکھ10ہزار ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔ اسی عرصہ میں60ہزار سیاہ فام افراد گرفتار ہوئے اور49ہزار کو ہتھکڑیاں لگیں جب کہ دونوں کمیونٹیز کی تعداد کا فرق اور بھی بہت زیادہ ہے۔