روس اور چین تجارت میں ڈالر پر انحصار کم کرنے لگے

August 01, 2020

کراچی (نیوز ڈیسک) کئی برسوں تک ڈالرز میں تجارت نہ کرنے پر مذاکرات کے بعد اب لگتا ہے کہ چین اور روس نے اس مقصد کی جانب ٹھوس اقدامات کرنا شروع کر دیے ہیں۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں دونوں ملکوں کے درمیان ڈالر میں تجارت کا حجم پہلی مرتبہ 50؍ فیصد سے بھی کم ریکارڈ کیا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، صورتحال کو سمجھنے کی ضروری ہے کہ یہاں چار سال قبل کا تجارتی حجم دیکھنا ضروری ہے جو 90؍ فیصد سے زیادہ حد تک ڈالرز میں کیا جاتا تھا۔ روسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، یہ حجم اب کم ہو کر 46؍ فیصد ہوگیا ہے، 2018ء میں یہ حجم 75؍ فیصد تک تھا۔ ڈالر کے بغیر تجارت میں سے 54؍ فیصد حصہ چین کا یو آن ادا کر رہا ہے جو 17؍ فیصد ہے جبکہ یورو میں 30؍ فیصد تک کاروبار کیا جا رہا ہے جبکہ روس کی کرنسی روبل میں 7؍ فیصد تک کاروبار ہو رہا ہے۔ بین الاقوامی تجارت میں ڈالر کے کم ترین کردار کا ذمہ دار چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو قرار دیا جا سکتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات 2020ء میں انتہائی خراب سطح پر آ چکے ہیں اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے شہروں میں قونصل خانے بند کر دیے ہیں۔ یہ سارا معاملہ اس وقت شروع ہوا جب امریکی سیاست دانوں نے بیجنگ پر الزام عائد کیا کہ وہ کورونا وائرس کے حوالے سے معلومات کو چھپا رہا ہے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے اس وبا کو ’’چائنا وائرس‘‘ کا نام دیا۔ رواں سال جنوری میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا تھا کہ ماسکو ڈالر میں لین دین میں مسلسل کمی لانے کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے اور جہاں ممکن ہو وہاں مقامی کرنسیوں میں تجارت اور معاہدے کر رہا ہے۔