قومی اسمبلی‘ انسداد دہشتگردی ترمیمی بل سمیت 5 بلز منظور‘ ایک مؤخر

August 13, 2020

قومی اسمبلی‘ انسداد دہشتگردی ترمیمی بل سمیت 5 بلز منظور‘ ایک مؤخر

اسلام آباد(نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے انسداد دہشتگردی (ترمیمی) بل 2020ء سمیت پانچ بلز کی منظوری دیدی جبکہ ایک بل مؤخر کردیا گیا۔

ایوان نے تمام سرکاری اور غیر سرکاری دستاویزات میں حضرت محمد ﷺ کے نام کے ساتھ خاتم النبیین لکھے اور پڑھے جانے کی قرارداد اوراقلیتوں سے متعلق قائداعظم محمد علی جناح کی 11 اگست کی تقریر کو نصاب کا حصہ بنانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020 ایوان میں پیش کیا، قومی اسمبلی اجلاس میں مسلم لیگ ن نے اپنی ترامیم واپس لے لیں، محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ ہماری تجویز کردہ ترامیم حکومت نے شامل کرلی ہیں،چاہتے ہیں کہ پاکستان کا نام ٹیرر فنانسنگ کی لسٹ والے ممالک سے نکلے۔

وزیرقانون نے کہا کہ آج کا دن بہت اچھا ہے، پاکستان کے لیے حکومت و اپوزیشن ایک ہوگئے‘اسلام امن کا دین ہے اسے دہشتگردی سے نہیں جوڑا جاسکتا‘بے نامی کا ختم ہونا پاکستانی عوام کا بنیادی حق ہے‘بلوچستان نیشنل پارٹی کے سر براہ سردار اختر مینگل نے اس قانون سازی سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا۔

سردار اخترمینگل نے کہا کہ ہم نہ تو اس بل کے مخالفت اور نہ ہی حمایت کرتے ہیں‘ ہم نے نہ کبھی اندورنی یا بیرونی دباؤ پر سمجھوتہ کیا اور نہ کبھی کریں گے، بل میں دہشتگرد کی وضاحت ہونی چاہیے تھی‘کیا سابق وزیر اعظم نواز شریف کو دہشتگرد قرار نہیں دیا گیا تھا؟

کیا راجہ پرویز اشرف کوبھی دہشتگرد قرار نہیں دیا گیا تھا؟کھڑکی کا شیشہ توڑنے والا دہشتگرد ہوتا ہے لیکن آئین کو توڑنے والا دہشتگرد نہیں ہوتا، پہلے ملک کے آئین کو توڑنے والے کو دہشتگرد قرار دیں پھر ہم بل کا ساتھ دیں گے۔

ایم ایم اے کے مولانا اکبر چترالی کااظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم عوام کے لیے نہیں بلکہ بین الاقوامی دباؤ پر بل پاس کر رہے ہیں۔

بل منظوری کے بعد کون مخیر شخص مسجد بنائے گا،ہم اسلام آباد ٹرسٹ بل کی مخالفت کرتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے رکن نوید قمر نے کہا کہ ہمارا بلوں پر اتفاق رائے ہوگیا ہے ۔

ہم صرف تکنیکی طور پر مخالفت کر رہے ہیں ۔معاشی دہشت گردی کی تعریف اینٹی منی لانڈرنگ کے بل میں تبدیل کردی گئی ہے۔

دوسروں کے نام پر کاروبار کرنا معیشت کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔ہم نے قوانین کے غلط استعمال کو بھی روکنا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پہلے جب ہم ایف اے ٹی ایف بلز پر بات کرنا چاہ رہے تھے تو اپوزیشن کہہ رہی تھی کہ نیب بل کے علاوہ بات ہوہی نہیں سکتی۔

میں نوید قمر سے اتفاق کرتا ہوں کہ قانون سازی میں توازن ہونا چاہئے ۔ہم نے منی لانڈرنگ کا تدارک کرنا ہے۔شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ شروع کر دیا۔ پیپلز پارٹی کے ایم این اے آ غا ر فیع اللہ نے کہا کہ وزیر خارجہ جھوٹ بول رہے ہیں۔

فضول بات کر رہے ہیں ۔ مجھے مائیک دیں ۔ یہ جھوٹا ہے۔ یہ بات غلط ہے ہم نے نیب قانون کو ایف اے ٹی ایف بلز کے ساتھ منسلک کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے کونسی غلط بات کی ہے۔

راجہ پرویزاشرف نے کہا کہ اسپیکر صاحب جب آپ قانون سازی کے لئے ماحول درست کرتے ہیں تو کسی وزیر کو ماحول خراب نہیں کرنا چاہئے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر میرے الفاظ سے کسی رکن کی دل آ زاری ہوئی تو میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔

مسلم لیگ ن کے شاہنواز رانجھا نے کہا کہ دکھ ہوتا ہے کہ اپوزیشن پر نیب قانون کو ایف اے ٹی ایف سے جوڑنے کا الزام لگا دیا جا تا ہے۔اس قانون سازی پر قومی مفاد میں اتفاق رائے پیدا کیا گیا ہے۔

جے یو آئی کی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ ہم بھی اتنے ہی پا کستانی ہیں جتنے آپ ۔ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو۔ دہشت گردی کی تشریح کی جا ئے۔ حکومت قانون سازی میں شفا فیت لائے ۔قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتےہوئے رکن اسمبلی سید عمران شاہ نے کہا ہے گستاخیوں کا سلسلہ بڑھتا جارہا ہے۔

حضرت ابوبکر صدیق سمیت صحابہ کرام، امہات المومنین اور اہل بیت عظام کی توہین کے واقعات سامنے آرہے ہیں، گستاخیاں کرنے والوں کو سزائیں نہیں ہوتیں، جو گستاخی کرتا ہے بیرون ملک چلا جاتا ہے،،پشاور میں ایک نوجوان عاشق رسول نے ایک گستاخ کو قتل کردیا۔

اس نوجوان کو ریمنڈ ڈیوس کی طرح دیت پر رہا کیا جائے ،میں اپنا گھر بیچ کر نوجوان کی دیت دینے کو تیار ہوں، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اس نوجوان کو رہا کیا جائے۔

جب سزائیں نہیں ہوں گی تو لوگ قانون ہاتھ میں لیں گے،سپیکر قومی اسمبلی نے کہا آپ بہت اچھی بات کررہے ہیں ،آپ اس حوالے سے بل لے کر آئیں تاکہ قانون کے ذریعے قانونی سقم دور کیے جائیں۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران بدھ کوصحا فیوں نے پریس گیلری سے واک آئوٹ کر دیا۔ واک آئوٹ میڈیا اداروں کو بقایاجات ملنے کے باوجود متعدد اداروں میں کارکنوں کو تنخواہیں ادا نہ کرنے اور صحافی صفدر کلاسرا کے گھر پولیس کے داخل ہونے پر کیا گیا۔

واک آئوٹ پر وفاقی وزرا مرادسعید اور عمرایوب خان پریس گیلری میں صحافیوں کو منانے کے لئے پہنچ گئے مرادسعید نے ایوان میں یقین دہانی کرائی کہ صحافی کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا ہے اس پر تحقیقات کریں گے ، مرادسعیدکی یقین دہانی پرصحافیوں نے واک آئوٹ ختم کر دی ۔