چیئرمین نیب کو کسی بھی مرحلے پر ملزم کی گرفتاری کا اختیار حاصل ہے، نیب قواعد کا مسودہ سپریم کورٹ میں جمع

August 28, 2020

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ کے حکم کی روشنی میں چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب آرڈیننس 1999کی دفعہ 34کے تحت تشکیل دیئے گئے نیب کے قواعد وضوابط کا مسودہ عدالت میں جمع کرا دیا ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب عمران الحق کے ذریعے جمعرات کے روز جمع کروائے گئے مسودہ کے مطابق نیب شکایت وصولی کے ایک ماہ کے اندرمعاملہ ریجنل بورڈ کے سامنے رکھتا ہے۔

انکوائری کا عمل چار ماہ کے اندر مکمل کیا جاتاہے ،چیئرمین نیب کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ انکوائری کی مدت میں مزید تین ماہ توسیع کر سکیں،نیب کا تفتیشی چار ماہ میں تفتیش مکمل کر کے نیب کے ریجنل بورڈ کے سامنے رکھتا ہے،ضرورت کے تحت مجاز اتھارٹی تحقیقات کی مدت کو بڑھا بھی سکتی ہے۔تحقیقات کا عمل مکمل ہونے کے بعد چیئرمین نیب ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دیتے ہیں۔

ریفرنس دائر کرنے یا نہ کرنے کا حتمی اختیار چیئرمین نیب کے پاس ہے۔چیئرمین نیب کے فیصلے پر نیب اتھارٹی سوال نہیں اٹھا سکتی ہے ، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس ایک ماہ میں دائر کیا جاتا ہے۔

چیئرمین نیب کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ انکوائری کے دوران کسی بھی مرحلے پر ملزم کی گرفتاری حکم دے سکتے ہیں، قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعدنیب وزارت داخلہ کو کسی بھی ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کر سکتا ہے۔