لو اب ڈینگی آ گیا

September 05, 2020

کورونا کی وبا ا بھی تھمی نہیں کہ ڈینگی کے کیسز سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ جمعرات کے روز لاہور میں ڈینگی کے 2کنفرم کیس رپورٹ ہوئے۔ ترجمان محکمہ صحت کے مطابق ڈینگی وائرس کے رواں سیزن میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد 15ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے میں صوبے بھر کے 9ہزار 435مقامات سے ڈینگی لاروا برآمد ہوا۔ پاکستان اور دنیا بھر میں ہیمرجک فیور یعنی ہڈی توڑ بخار پھیلانے والا ایڈیز ایجپٹی مچھر پاکستان میں مون سون کی بارشوں کے بعد ستمبر سے دسمبر تک رہتا ہے، یہ 10سے 40ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت میں پرورش پاتا ہے اور اس سے زیادہ یا کم درجہ حرارت میں مر جاتا ہے۔ مادہ مچھر کے کاٹنے سے مریض کو یکدم تیز بخار، سر اور جوڑوں میںناقابل برداشت درد شروع ہو جاتا ہے۔ یہ وائرس خون کے سفید خلیوں کو ختم کرتا ہے جس سے شدیدکمزوری لاحق ہو جاتی ہے۔ یاد رہے کہ اس بیماری کی ویکسین یا دوا ابھی تک تیار نہیں ہو سکی اور کورونا کی طرح اس کا بھی واحد علاج احتیاط ہے۔ چند سال قبل پنجاب میں ہزاروں افراد، صاف اور ساکت پانی میں پرورش پانے والے اس مچھر کا نشانہ بنے اور ہسپتالوں میں جگہ کم پڑ گئی تو پتہ چلا کہ مریض کو خون کے سفید خلیے دینے کیلئے خون کے خلیات کو الگ کرنے والی مشینیں ہی سرکاری ہسپتالوں میں موجود نہیں، اب جبکہ کورونا بھی موجود ہے، سیلابی صورتحال کے بعد عموما ملیریا اور ہیضہ جیسی وبائیں بھی حملہ آور ہوتی ہیں،محکمہ صحت کو بہت فعال ہونا ہو گا۔ عوام الناس کو آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ لاروے کے اتلاف کی ٹیموں کو متحرک کرنا ہو گا تاکہ کوئی اور آفت وبائی صورت میں نازل نہ ہو۔ عوام کو بھی چاہئے کہ حتی الوسع احتیاط کریں کہ یہی واحد حل ہے، مچھر دانیوں اور مچھر مار سپرے کا استعمال کریں اور گھروں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔