فیصل واوڈا نااہلی کیس، وکیل کا الیکشن کمیشن میں جواب جمع

October 08, 2020


وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی نااہلی کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

فیصل واوڈا کے وکیل محمد بن محسن نے الیکشن کمیشن میں تحریری جواب جمع کرایا کہ فیصل واوڈا کے خلاف درخواست قابلِ سماعت نہیں، اسے مسترد کیا جائے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کو براہِ راست الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کرنے کی بجائے، اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کرنا چاہیئے تھا، فیصل واوڈا کے خلاف عدالت کا کوئی فیصلہ نہیں۔

فیصل واوڈا کے وکیل نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ درخواست گزار نے مقررہ وقت میں الیکشن ٹریبیونل کے سامنے کوئی الیکشن پٹیشن جمع نہیں کرائی۔

وکیل کا جواب میں کہنا ہے کہ درخواست گزار کو الیکشن کمیشن نہیں الیکشن ٹریبیونل میں درخواست جمع کرانی چاہیئے تھی، درخواست گزار نے فیصل واوڈا کے خلاف الزامات کا کوئی ثبوت نہیں لگایا۔

فیصل واوڈا کے وکیل نے جواب میں کہا ہے کہ درخواست کی بنیاد اخباری خبریں ہیں، یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ درخواست کس قانون کے تحت دائر کی گئی، شکایات کے مندرجات غلط فہمی پر مبنی ہیں اور ہم ان سے انکار کرتے ہیں۔

الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ فیصل واوڈا کے خلاف شکایت قابلِ سماعت نہیں، لہٰذا درخواست کو مسترد کیا جائے۔

درخواست گزار کے وکیل ہاشم خان مندوخیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں نے الیکشن سے قبل فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کی درخواست آر او کے پاس جمع کرائی تھی، کیس کو سوا 2 سال گزر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں تو آر او کے خلاف کارروائی چاہتا ہوں، کیا آر او نے الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی ذمے داری کو درست انداز سے نبھایا؟

ہاشم خان مندوخیل نے کہا کہ آر او نے کیسے کہہ دیا کہ میں نے فیصل واوڈا کا پاسپورٹ دیکھ لیا اور وہ پاکستانی شہری ہیں، فیصل واوڈا پیدائشی امریکا کے شہری ہیں۔

وکیل نے کہا کہ امریکی قونصل خانے سے فیصل واوڈا کی دہری شہریت کی تفصیلات مانگیں تو انہوں نے ہمیں جواب دیا کہ وہ کسی فرد کو جواب نہیں دیتے۔

ہاشم خان مندوخیل نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں کیس زیرِ التواء ہے اس لئے سندھ ہائی کورٹ میں فیصل واوڈا کی نااہلی کے لیے دائر درخواست واپس لی، سندھ ہائی کورٹ میں تو الیکشن کمیشن کا وکیل فیصل واوڈا کی وکالت کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا نے الیکشن کے وقت بیانِ حلفی میں غلط بیانی کی، فیصل واوڈا بس یہ بتا دیں کہ جب آر او کے سامنے آئے تھے تب وہ دہری شہریت رکھتے تھے کہ نہیں، اب الیکشن کمیشن فیصلہ دے، میں مزید پیسے ضائع نہیں کر سکتا، مجھے سوا 2 سال میں کتنی دھمکیاں، کتنے ہی لالچ دیئے گئے کہ کیس واپس لے لوں۔

چیف الیکشن کمیشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ درخوست گزار کی دستاویزات، کیس کا قابلِ سماعت ہونا میرٹ کا معاملہ ہے، ہم ان کا جائزہ لیں گے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصل واوڈا کی نااہلی کے کیس کی سماعت 2 نومبر تک ملتوی کر دی۔