• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیصل واوڈا کی نااہلی درخواست، فریقین سے مزید دلائل طلب

الیکشن کمیشن نےوفاقی وزیرآبی وسائل فیصل واوڈا کے خلاف دہری شہریت چھپانے کے الزام میں نااہلی کی درخواستوں پر دونوں فریقین سےدرخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق مزید دلائل طلب کرلیےکرتے ہوئے سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کے خلاف دہری شہریت چھپانے کے الزام میں نااہلی کی درخواستوں پر سماعت کی۔

فیصل واوڈا کی جانب سے وکیل محمد بن محسن پیش ہوئے ، درخواست گزاروں کی جانب سے جواب کی کاپی فیصل واوڈا کے وکیل کو فراہم کی گئی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجہ نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر چاروں درخواست گزاروں نے جواب دیا نہ کوئی پیش ہوا تھا، اب چاروں درخواست گزاروں کا جواب بھی آگیا اور جواب دہ کے وکیل بھی پیش ہوچکے ہیں۔

کیس کی سماعت کے آغاز پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ جوابدہ کے وکیل درخواست گزاروں کے جواب کا جائزہ لے لیں،جس کے بعد کیس کی سماعت سن پونے12 بجےتک ملتوی کردی گئی۔

کیس کی وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو جسٹس ارشاد قیصر نے کہا کہ دیکھتے ہیں درخواستیں قابل سماعت ہیں کہ نہیں، اس پر درخواستگزاروں نے جواب دیا کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا نے دہری شہریت چھپائی، انہوں نے حاصل کیے گئے قرض کی تفصیلات بھی چھپائیں۔

درخواست گزار نے بتایا کہ فیصل واوڈا کی اندرون ، بیرون ملک جائیدادیں ہیں، فیصل واوڈا نےمہنگی جائیداد خریدنے کے ذرائع چھپائے، منی ٹریل نہیں دی، فیصل واوڈا کی2014-15 میں پاکستان میں 130ملین روپےکی جائیداد تھی، جبکہ انہوں نے ٹیکس بھی نہیں دیا۔

اس موقع پر فیصل واوڈا کے وکیل محمدبن محسن نے عدالت میں کہا کہدرخواستوں میں ایک ہی موقف ہےکہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈاکی دوہری شہریت تھی۔

انہوں نےکہا کہ درخواست گزار الیکشن کمیشن کے بجائے اسپیکر قومی اسمبلی کےپاس شکایت جمع کراتے،اسپیکر 30 دن میں فیصلہ کرتےکہ فیصل واوڈاکی نااہلی درخواست الیکشن کمیشن بھیجنی ہے یا نہیں۔

وکیل فیصل واوڈا نے کہا کہ کوئی درخوست گزاراسپیکر قومی اسمبلی کے پاس نہیں گیا، نہ ہی یہ کہا کہ اسپیکر نے درخوست الیکشن کمیشن بھیجنے سے انکار کیا ہے۔

محمد بن محسن نے کہا کہ ممبرپارلیمنٹ کو صرف اسپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کے ریفرنس بھیجنے پر چیف الیکشن کمشنر نااہل کرسکتا ہے ، الیکشن کمیشن کوبراہ راست بھیجی گئی درخواستیں قابل سماعت نہیں ہوتیں لہذا یہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں۔

وکیل فیصل واوڈا محمد بن محسن نے مزید کہا کہ درخواست گزاروں نے نہیں لکھا کہ درخواست الیکشن ایکٹ کےکس آرٹیکل سیکشن کےتحت فائل کی گئی،محمد آصف مدمقابل امیدوار نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ درخواستیں الیکشن ٹریبونل کے سامنے دائر کی جانی چاہئے تھیں،فیصل واوڈا کو کسی عدالت نے کبھی قصوروار ثابت نہیں کیا۔

جسٹس ارشادقیصر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ممبران اسمبلی، سینیٹ کی نااہلی کےبہت سے فیصلے کیے ہیں، سپریم کورٹ نے ممبران کی نااہلی سے متعلق بھی کافی فیصلے کیے ہیں،الیکشن کمیشن نے بھی نااہلی سےمتعلق بہت فیصلےکئے،جبکہ سپریم کورٹ نےاپیلوں میں برقراررکھا ہے ۔

وکیل درخواستگزار نے استدعا کی کہ فیصل واڈا کے وکیل کے جواب کو مسترد کیا جائے، جواب جمع کرانے کیلئے 7دن تھے، جواب دہ نے ابھی تک جواب جمع نہیں کرایا ، ہم تو کہتے ہیں کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا نے تفصیلات چھپائیں، عدالت کیس کو قابل سماعت قرار دے تو ہم کیس پر دلائل دیں گے۔

الیکشن کمیشن نےدونوں فریقین سےدرخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق مزید دلائل طلب کرلیےکرتے ہوئے فیصل واوڈا نااہلی کیس کی سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

تازہ ترین