موہن جو دڑو کے تباہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟

October 14, 2020

ماہرین کافی عرصے سے موہن جو دڑو کے تباہ ہونے کے پیچھے کی وجوہات پر تحقیق کررہے تھے، اُن کے خیال میں’کلائمیٹ چینج‘ یعنی آب و ہوا میں تبدیلی اس کی وجہ ہے، اس پر ایک لمبا عرصہ تحقیق کرنے کے بعد آخر کار اُنہیں اس کا ثبوت بھی مل گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق روچیسٹر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ریاضی دان نشانت ملک نے اپنی تحقیق سے ثابت کیا کہ مون سون کے اوقات میں ہونے والی تبدیلی سے خشک سالی کا راج ہوا، جس کی وجہ سے عہدِ کانسی کی شاندار تہذیب 3000 سال قبل اپنے اختتام کو پہنچی۔

نشانت نے شمالی بھارت کے ایک غار میں اُگنے والی معدن ’اسٹیلگمائٹ‘ کے ہم جا ( آئسوٹوپ) کا جائزہ لیا، اس طریقے سےیہ معلوم ہوجاتا ہےکہ ایک مقام پر بارش کی کتنی مقدار گری ہوگی۔ اس طریقے کو اپناتے ہوئے گزشتہ 5700 سال میں مون سون بارشوں کا مکمل احوال معلوم کیا گیا۔

نشانت ملک کی تحقیق سےیہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جب وادی سندھ کی تہذیب عروج کی جانب گامزن تھی تو اُس وقت مون سون بارشوں کا رحجان تھا لیکن جب اس کا زوال شروع ہواتو اُس دور میں مون سون کاپیٹرن تیزی سے تبدیل ہونے لگا، جس کے بعد پہلے پانی کی قلت پیدا ہوئی پھر فصلیں سوکھ گئیں اور یوں تہذیب ختم ہوگئی۔

نشانت نے بتایا کہ جب ہم ڈیٹا کے ذریعے قدیم آب وہوا کا جائزہ لیتے ہیں تو وہ مختصر دورانئے کے لیے ہوتا ہے اور اس پر یقین کرنا بھی تھوڑا مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے ہم نے ریاضی اور موسمیاتی تبدیلی پر تحقیق کی ہے۔ یہ ایک نیا طریقہ ہے جس میں مختصر وقفے کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

نشانت نے الگورتھم (algorithm) پر مبنی مشین لرننگ اور انفارمیشن تھیوری کو بھی مدِ نظر رکھا ہے۔ اس سے موسمیاتی ریکارڈ کےگمشدہ گوشوں کو معلوم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ موسمیاتی امکانات پر بھی غور کیا گیا ہے۔ لیکن اسٹیلگمائٹ کا ریکارڈ بھی اتنا اچھا نہیں ہوتا اور ہر پانچ سال بعد ہی مون سون کی صورتحال کو اُجاگر کرتا ہے۔

ہڑپہ اور موہن جودڑو جنوبی ایشیا کی قدیم تہذیب میں شامل ہیں جن کا مقابلہ مصری اور میسوپوٹیمیا آثار سے بھی کیا جاتا ہے۔ اپنے عروج کے عہد میں یہ تہذیب 1500 کلومیٹر تک وسیع ہوگئی تھی اور بعض شہروں کی آبادی 60 ہزار افراد سے بھی تجاوز کرچکی تھی ۔

دیگر بہت سے اسرار کے ساتھ ساتھ موہن جو دڑو اور ہڑپہ کے دو اہم راز اب تک فاش نہیں ہوسکے جن میںایک اس کی زبان اور علامات کا مطلب جاننا اوردوسرا خود اس تہذیب کا زوال شامل ہے۔

جدید تحقیق کے مطابق اس بات کے امکانات مزید قوی ہوگئے ہیں کہ وادی سندھ کی اچانک بربادی بگڑتے ہوئے موسمیاتی نظام کی وجہ سے ہوئی تھی۔