عابد کی گرفتاری پر پولیس کو انعام دینے پر لاہور ہائیکورٹ برہم

October 14, 2020


موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد کی گرفتاری پرانعام دینے پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ملزم کو پکڑنا پولیس کی ذمے داری ہے اس پر انعام کیسا؟ اب پولیس افسر انعام کا انتظار کرے پھر ملزم پکڑے۔

لاہور میں متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی پر پولیس قبضے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ آئی جی پنجاب پر بھی برہم ہوئے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ بچیوں سے زیادتی ہو رہی ہے، ملزمان دندناتے پھر رہے ہیں، اشتہاری ملزمان تک پولیس سے گرفتار نہیں ہوتے، پورے پنجاب کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت پولیس کی آلۂ کار بن سکتی ہے عدالت نہیں، دیکھتے ہیں آئی جی پنجاب کی تقرری قانون کے مطابق کیسے ہوئی ہے؟

دوسری جانب موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد کی گرفتاری سے متعلق ملزم کے والد نے دعوی کیا کہ عابد نے خود گرفتاری دی، وہ شام ساڑھے 6 بجے مانگا منڈی آیا، اس کے گھر آنے کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔

ملزم عابد ملہی کے والد کے مطابق عابد کو شہری خالد بٹ کی موجودگی میں پولیس کے حوالے کیا گیا، ،لزم نے والد نے پولیس سے گھرکی خواتین کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روزآئی جی پنجاب نے عابد کوحکمت عملی کے ساتھ گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے پولیس ٹیم کو 50 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا۔