ملزم پکڑنا پولیس کا کام، 50 لاکھ انعام کس بات کا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

October 15, 2020

لاہور(نمائندہ جنگ/پی پی آئی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے آئی جی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ موٹروے واقعہ کے ملزم عابد ملہی کی گرفتاری پر انعام کیسا؟ ملزمان کو پکڑنا پولیس کی ذمے داری ہے۔کیا اب پولیس انعام کا انتظار کرے گی پھر ملزم پکڑے گی ؟

پولیس سے ملزم تو پکڑا نہیں جاتا اور زمینوں پر قبضے کر رہے ہیں۔ عابد ملہی ان سے پکڑا نہیں جاتا اور جب پکڑا جاتا ہے تو 50 لاکھ روپے انعام کا اعلان کر دیتے ہیں۔ کیا پولیس کا کام ملزمان کو پکڑنا نہیں؟ اگر پولیس اہلکار ملزمان کو نہیں پکڑیں گے تو کیا کریں گے ؟ یہ پنجاب حکومت نے نیا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔

بتائیں کہ پولیس نے قبضہ کس طرح کیا ہے، میں وردیاں شردیاں اتروا کر بھیجوں گا۔عدالت نے 24 گھنٹے میں متروکہ وقف املاک بورڈ کی 72 کنال زمین فوری واپس کرنے کا حکم دے دیا۔آئندہ سماعت 3 نومبر کو ہوگی ۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کی زمین پر پولیس قبضے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ریپ ہورہے ہیں اشتہاری گھوم رہے ہیں، امن و امان پولیس نے تباہ کردیا۔

پولیس والے اس ملک میں قبضہ گروپ کا کام کررہے ہیں، اگر اس ملک میں پولیس قبضہ گروپ بن جائے گی تو کوئی پرسان حال نہیں، آئی جی پنجاب حلف نامہ جمع کرائیں۔