اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی کو ہراساں کرنے سے روک دیا

October 16, 2020

اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومتی اداروں کو صحافی فخر درانی کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافی فخر درانی کے خلاف غداری کے الزامات کی منظم مہم اور ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس میں کہا کہ کوئی بھی پاکستانی غدار نہیں ہوسکتا۔

دوران سماعت چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ صحافی فخر درانی کے خلاف الزام کیا ہے؟

جس پر وکیل نے بتایا کہ فخر درانی کے خلاف کوئی الزام نہیں مگر ان کا تعلق بھارتی آرمی کے سابق افسر سے جوڑا جارہا ہے۔

وکیل نے مزید کہا کہ ’را‘ سے تعلق کا جھوٹا الزام لگا کر صحافی اور اس کی فیملی کی جان کو خطرات میں ڈال دیا گیا ہے۔

وکیل نے یہ بھی کہا کہ صحافی فخر درانی کا سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کے اہلخانہ کی ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے ڈیٹا لیک سے کوئی تعلق نہیں۔

عدالت نے صحافی فخردرانی کے خلاف غداری الزامات کی منظم مہم اور ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست پر سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری اطلاعات اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس حوالے سے چیئرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور آئی جی اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کیا اور کیس کی مزید سماعت 2 ہفتے کےلیے ملتوی کردی۔