مختلف شاہراہوں پر ون ویلنگ کا خطرناک کھیل جاری

October 25, 2020

کوئٹہ (جنگ رپورٹ) موٹر سائیکل پر کرتب دکھاتے ہوئے ایڈونچر کے شوقین نوجوانوں نے خطرناک کھیل کو مشغلہ بنالیا۔ اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ آپ کی گاڑی آگے یا برابر میں کوئی بائیک سوار لیٹ کر بائیک چلا رہا ہے، کوئی ایک پہیے پہ بائیک چلارہا ہے اور اگلا پہیہ ہوا میں لہرا رہا ہے۔ ہاں یہی وہ خطرناک کھیل ہے جو ان سڑکوں پر کھیلا جارہا ہے اسے ”ون ویلنگ ” کہتے ہیں ،اس کھیل کے لیے خاص طور پر ویک اینڈپر تو باقاعدہ اس کا مقابلہ ہوتا ہے۔ جان پر کھیل کر چلتے ٹریفک کے درمیان ایسے ایسے کرتب دکھاتے ہیں کہ برابر میں گاڑی چلانے والا کانپ اٹھتا ہے لیکن منہ زور جوانی کے بل پر زور شور سے یہ اسٹنٹ جاری رہتا ہے اور ساتھ میں پچیس تیس بائیک سوار ان کا حوصلہ بڑھانے کے لیے ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ بغیر سائلینسر کی یہ بائیکس ایک بے ہنگم شور کرتی ہوئی سڑکوں پر دندناتی پھرتی ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اس کھیل میں ایک دو کی جان ضرور ہی جاتی ہے۔ وقتی طور پر لوگ افسوس کرتے ہیں اور پھر دوبارہ اپنی زندگی میں مگن ہوجاتے ہیں پولیس وقتی طور پر تو ایکشن لیتی ہے لیکن پھر چھوڑ دیتی ہے۔ سڑک پہ چلنے کے قوانین ہیں لیکن قانون کی پروا کون کرتا ہے، عارضی پکڑدھکڑ کا کوئی اثر نہیں ہوتا، اس کے لیے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سختی سے کام لینا پڑے گا کیونکہ“ ون وییلنگ ” کا کھیل خطرناک صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے ،اس حوالے سے عوامی وسماجی حلقوں کاکہنا ہے کہ اگر یہ واقعی میں ایک کھیل ہے تو اس کے لیے ایک مخصوص جگہ بنا دی جائے اور کھیلوں کی وزارت اس کی سرپرستی کرے تاکہ نوجوانوں کی قیمتی جانیں ضائع نہ ہوں، باقاعدہ انسٹرکٹر رکھ کر اس کھیل کی تربیت دی جائے تاکہ نوجوانوں کا یہ مشغلہ مثبت انداز میں پروان چڑھے۔ اس کے برعکس ہے تو اس جان لیوا کھیل پر پابندی لگائی جائے۔ پولیس قانون کی پابندی کروائے اور عام سڑکوں پہ ون وہیلنگ کی بالکل اجازت نہ دے، بلکہ خلاف ورزی کرنے والوں کو قرار واقعی سزا د ی جائے۔انھوں نے کہاکہ خودکشی بھی لوگ مختلف طریقے سے کرتے ہیں ہماری آج کی نوجوان نسل ایک طریقے کو بڑی شوق سے اور خوشی سے اپنا رہی ہے اور وہ ہے بائیک رائیڈنگ جس میں وہ خود موت سے کھلتے ہیں۔