ناقابل تسخیر ’رافیل نڈال‘

October 27, 2020

منیر الحق

ہم اس لحاظ سے ضرور خوش نصیب ہیں کہ ہم اس وقت چندایسے ٹینس کھلاڑیوں کو اپنی نظروں کے کھیلتے ہوئے دیکھ رہے ہیں کہ جن کا شمار دنیا کے عظیم ترین ٹینس کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ راجرفیڈر،نوواک جوکووچ اور رافیل نڈال جبکہ خواتین کھلاڑیوں میں سرینا ولیمز کا نام لیا جاسکتا ہے، اسپین کے ناموراسٹار رافیل ناڈال نے گزشتہ دنوں نہ صرف فرنچ اوپن میں اپنے عالمی ریکارڈ کو مزید بہتر بنایا بلکہ اب وہ دنیا میں سب سے زیادہ گرینڈسلام ٹورنامنٹ جیتنے والوں کی فہرست میں بھی مشترکہ طور پر نمبرون ہوگئے ہیں۔

3 جون1986 کو اسپین میں پیدا ہونے والے رافیل نڈال کے کیریئر میں نظردوڑائی جائے تو کیا شاندار نظر آتا ہے۔ 20 گرینڈسلام، 13 فرنچ ٹائٹل، 35 اے ٹی پی ٹور ٹورماسٹرز1000، 21 ٹور500 ٹائٹلز اور 2 مرتبہ اولمپکس ٹائٹل( 2008 اور 2016 اولمپکس) لیکن ان سب میں جو سب سے اہم بات ہے وہ یہ کہ نڈال اب تک 13 مرتبہ فرنچ اوپن ٹائٹل جیت چکے ہیں کہ یہاں تک پہنچا توکسی بھی دوسرے کھلاڑی کے لیے ممکن نظرنہیں آتا بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ ناممکن لگتا ہے تو بے جانہ ہوگا۔

برطانیہ کے اینڈی مرے گزشتہ دنوں کہہ چکے ہیں کہ نڈال کا 13 ٹائٹلز کا ریکارڈ کوئی اور نہیں توڑ سکے گا اس کی ایک وجہ تو یہ نظرآتی ہے کہ اگرفرنچ اوپن کی تاریخ پر نظردوڑائیں تونڈال کے بعد اگر کسی کھلاڑی نے فرنچ اوپن میں زیادہ ٹائٹلز جیتے ہیں تو وہ سوئیڈن کے بیجورن بورگ ہیں کہ جنہوں نے 6 مرتبہ ان مقابلوں میں فتح حاصل کی ہے جبکہ نڈال اب تک 13 مرتبہ یہ ٹورنامنٹ اپنے نام کرچکے ہیں اور ابھی ان کا یہ سفر جاری ہے۔

نڈال نے 2005 میں پہلی مرتبہ فرنچ اوپن جیتا تھا کہ جس کے بعد 2020 تک صرف 3 سال (2016,2015, 2009)ایسے سال تھے کہ جو نڈال ٹائٹلز نہیں جیت سکے ورنہ باقی 13 مرتبہ انہوں نے فائنل میں اپنے حریف کو چاروں شانے چت کیا۔جس میں 4 مرتبہ رافیل نے فیڈیرور کو شکست دی ہے۔نڈال 13 فرنچ اوپن کے ساتھ ساتھ ایک مرتبہ آسٹریلین اوپن دو مرتبہ ومبلڈن اور 3 مرتبہ یو ایس اوپن ٹائٹلز بھی اپنے نام کرچکے ہیں اس طرح مجموعی فتوحات کی تعداد 20 ہوچکی ہے جو ان کے ہم عصر راجر فیڈ ر کی فتوحات کی تعداد یعنی 20 کے برابرہے۔

اب ان دونوں میں سے جو بھی مزید ایک ٹائٹل جیتے گا اسے ٹینس کی تاریخ میں سب سے زیادہ گرینڈسلام ٹائٹل جتنے کااعزازحاصل ہوجائے گا۔ ویسے نووک جوکووچ بھی اس دوڑ میں بہت پیچھے نہیں ہیں کہ جن کے ٹائٹلز کی تعداد 17 ہے اور فی الوقت وہ رینکنگ میں ورلڈ نمبرون کی پوزیشن پر بھی موجود ہیں۔

نڈال کے ابتدائی دنوں کی بات کی جائے تو ان کے والد ایک انشورنس کمپنی کے مالک تھے جبکہ ان کے چچا سابق پروفیشنل فٹبالرتھے۔ جو بارسلونا جیسی مضبوط ٹیم کی بھی نمائندگی کرچکے ہیں۔ رافیل بچپن میں فٹبالر رونالڈو سے بہت متاثرتھے۔ اور اپنے چچا کے ذریعے ہی ایک مرتبہ انہوں نے رونالڈو کے ساتھ تصویر بنوائی تھی جس پر وہ بے حدخوش ہوئے تھے۔

صرف 8 سال کی عمر میں نڈال نے انڈر 12 ریجنل چیمپین شپ میں فتح حاصل کی۔ ان کے والد نڈال کو فٹبالر کے روپ میں دیکھنا چاہتے تھے لیکن ٹینس سے والہانہ محبت نے نڈال کو فٹبال کی جگہ ٹینس کھیلنے کو ترجیح دی اور اب یہ ٹینس کی دنیاکے چند عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک بن چکے ہیں نڈال نے 15 سال کی عمر میں پروفیشنل ٹینس کا آغاز کیا اور 19 سال کی عمر میں فرنچ امین سے ہی اپنی فتوحات کے سلسلے کو شروع کیا۔

2020 کا فرنچ اوپن کئی لحاظ سے مختلف تھا اور آغاز سے قبل ہی رافیل نڈال نے کیا تھا کہ شاید اس مرتبہ وہ یہ ٹائٹل نہ جیت سکے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ پہلی تو یہ کہ یہ سرد موسم میں کھیلاجارہا تھا وجہ اس کی کورونا وائرس تھا کیونکہ ہمیشہ اپریل کے نسبتاً بہتر موسم میں ہونے والے اس فرنچ اوپن کو کورونا کی وجہ سے اکتوبر میں کراناپڑا جب موسم خاصا ٹھنڈا ہوتا ہے ۔ دوسرا یہ کہ اس مرتبہ ٹینس بال بھی پہلے کے مقابلے میں تھوڑی تھی۔ اور سب سے بڑھ کریہ نڈال کی فٹنس اچھی نہیں تھی۔ اور خوداعتمادی کا فقدان نظرآرہا تھا تاہم انہیں۔ایسے ہی بڑا کھلاڑی نہیں ماناجاتا کیونکہ جوکچھ اس مرتبہ انہوں نے کہاوہ قابل دید تھا۔

یعنی ابتداءسے لیکرفائنل تک انہوں نے ایک سیٹ بھی نہیں ہمارا اور فائنل میں موجودہ عالمی نمبر ایک کھلاڑی نووک جوکوچ کو بھی اسٹریٹس سٹیں میں شکست دی اور پہلے سیٹ میں توجوکووچ کو ایک گیم میں نہیں جیتنے دیا یعنی تمام مشکلات کے باوجود جب کھیلے اور اپنے اس بڑے ریکارڈ کو تقریباً ناقابل تسخیر بنادیا۔ فائنل جیتنے کے بعد نڈال بے حدخوش دکھائی دیئے کہ جن کا کہنا تھا کہ وہ بہت اچھا کھیلے ورنہ فائنل میں جوکووچ کو اسٹریٹ سٹیس میں ہرانا ممکن نہیں ہوتا۔