پاکستان میں کورونا وائرس سے بچوں میں اموات کی شرح انتہائی کم

October 26, 2020

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثر دس سال تک کی عمر کے بچوں کی تعداد 11 ہزار 35 ہے، جن میں سے اب تک صرف دس بچے جاں بحق ہوئے ہیں۔

اسی طرح گیارہ سال سے لے کر بیس سال تک کے بچوں اور ٹین ایجرز کی تعداد 24 ہزار 755 ہے جن میں سے صرف 25 بچے اور ٹین ایجرز اس وبا کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے ہیں۔

احتیاطی تدابیر کے بغیر اسکول کھلنے اور چھوٹے بچوں کے آپس میں گھلنے ملنے کے نتیجے میں کورونا وائرس کی دوسری لہر آنے کا خدشہ ہے، کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں بچے خود تو کم متاثر ہوتے ہیں لیکن وہ وائرس کو اپنے والدین اور دیگر لوگوں میں منتقل کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار معروف ماہر امراض اطفال اور پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن سینٹر کے خازن پروفیسر ڈاکٹر جمیل اختر نے کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر سے بچنے کے لیے زیادہ بہتر یہی ہے کہ پرائمری کلاسز کے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے گھروں میں تعلیم دی جائے۔

پروفیسر جمیل اختر کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں دس سال سے کم عمر کے محض اعشاریہ تین فیصد (%0.3) بچوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 20 سال تک کے صرف اعشاریہ پانچ فیصد (%0.5) بچے کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح انتہائی کم ہے۔

پروفیسر جمیل اختر نے مزید کہا کہ بچوں میں کورونا وائرس کی علامات بڑوں کے مقابلے میں نہایت مختلف ہوتی ہیں، بچوں میں کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں نزلہ زکام کی علامات سے لے کر پیٹ کی خرابی اور الٹیوں سمیت "کاواساکی ڈیزیز" تک کی علامات پائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں کے ٹیسٹ بہت کم کیے گئے ہیں۔ ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ بچوں میں کورونا وائرس کی علامات اور ان کے اس مرض سے محفوظ رہنے کے حوالے سے جامع تحقیقات کی جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں پروفیسر جمیل اختر کا کہنا تھا کہ اکثر بچے کورونا وائرس سے بغیر علامات کے متاثر ہوتے ہیں اور یہ مرض نادانستگی میں بڑوں کو منتقل کرتے ہیں جس کا ایک اہم ثبوت پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں کے امراض کے ماہرین کی کورونا وائرس سے ہلاکت ہے جنہوں نے یقیناً یہ مرض اپنے ننھے مریضوں سے حاصل کیا تھا۔ ایسے حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ بچوں کو اس بیماری سے بچایا جائے تاکہ وہ نادانستگی میں کورونا کی دوسری اور شدید لہر لانے کا سبب نہ بن سکیں۔

انہوں نے اس موقع پر والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے پرائمری جماعتوں میں پڑھنے والے بچوں کو گھروں پر ہی پڑھائیں تاکہ ان کے بچے اور وہ خود کورونا وائرس کی وبا سے محفوظ رہ سکیں۔

پروفیسر جمیل اختر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیس بڑھنا شروع ہوگئے ہیں اور سردی کے موسم میں بچوں کے اسکول جانے کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے، تنگ کمروں پر مشتمل کلاسز میں ضرورت سے زیادہ بچوں کے موجود ہونے اور دیگر مسائل کی وجہ سے کیسز میں انتہائی اضافہ ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں ملک میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔