وزیراعظم عمران خان نے اداروں میں اصلاحات کیلئے ٹیم بنادی، شبلی فراز

November 20, 2020

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اداروں میں اصلاحات کے لیے ٹیم بنادی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر عشرت حسین کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں شبلی فراز نے کہا کہ ملک میں ادارے جب وقت کے ساتھ بہتری نہیں لاتے تو ان کی کارکردگی کم ہوتی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ڈاکٹر عشرت حسین کو ٹاسک دیا ہے کہ وہ اداروں کو فعال اور وقت کے تقاضوں کے مطابق بنانے کےلیے اقدامات کریں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر اداروں کی بہتری کے لیے ٹیم بنائی گئی ہے، جس کی سربراہی ڈاکٹر عشرت حسین کررہے ہیں۔


ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ اداروں کو کمزور کرنا یا ختم کرنا آسان ہوتا ہے لیکن انہیں مضبوط کرنے میں وقت لگتا ہے یہ ایک مشکل اور طویل عمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان اداروں کے سربراہوں کی تقرری شفاف اور طریقہ کار کے تحت ہونی چاہیے، ہم نے اس حوالے سے ایک کمیٹی بنائی ہے جو اداروں کے سربراہ کا سلیکشن کرتی ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ اداروں کے سربراہان میرٹ پر لگانے کے اثرات فوری نہیں آتے اس میں وقت لگتا ہے، گریڈ 21 اور 22 میں ترقی کا عمل مکمل شفافیت سے ہورہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ پہلے اداروں میں تقرریوں کا اختیار وزیراعظم کے پاس تھا، وزیراعظم نے خود یہ اختیار ختم کیا اور صرف میرٹ پر تقرری کا فیصلہ کیا۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ بیرون ملک سے لوگ وہاں نوکریاں چھوڑ کر پاکستان آئے، بیرون ملک سے آنے والوں نے کہا کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ یہاں میرٹ پر تقرری ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ ادارے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) پہلے نمبر پر ہے، وزیراعظم نے اس میں شفافیت لانے کے لیے سخت ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں، نئے قرضے لے کر پرانے قرضے اتار رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایف بی آرکا ٹیکس اکٹھا کرنے کا نظام بہتر ہوجائے تو ملک میں ریونیو اور معیشت بہتر ہوگی، زیادہ ٹیکس اکٹھا نہ ہونا ٹیکس کلیکٹر اور ٹیکس پیئر کے گٹھ جوڑکی وجہ سے ہے۔

ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹیکس کا نظام مکمل آٹومیشن سسٹم کے تحت چلایا جائےگا، ٹیکس نمبر رکھنے والے25 لاکھ میں سے 10 لاکھ کوئی انکم شو نہیں کرتے اور زیرو ٹیکس دیتے ہیں۔