اوورسیز کمیونٹی کے آزادکشمیر میں فلاحی منصوبے

November 25, 2020

عرض تمنا … خالد محمود جونوی
وطن عزیز میں کچھ لوگ اوورسیز کمیونٹی کے بعض افعال کی وجہ سے ان کےناقد ہیں کہ یہ لوگ یہاں کے سیاسی نظام میں مداخلت کرتے ہیں، برطانیہ کے ماحول و معاشرے سے حاصل کئے گئے تجربے و صلاحیتوں کا یہاں بہتر استعمال کرنے کی بجائے پیسے کے زور پر سیاسی نظام پر اثرانداز ہوکر سفید پوش سیاسی کارکنوں کی حق تلفی کرتے ہیں، اس الزام میں کتنی صداقت ہوسکتی ہے کہ اس کا فیصلہ قارئین پر چھوڑتے ہیں لیکن اگر تصویر کا دوسرا رخ دیکھا جائے تو یہی اوورسیز کمیونٹی ہے جس کے زرمبادلہ سے آج کشمیر کے گھر گھر میں خوشحالی ناچ رہی ہے بلکہ مختلف رفاعی و فلاحی منصوبے انہی لوگوں کے مرہون منت ہیں، یہ رفاعی و فلاحی منصوبے اس دھرتی اور لوگوں سے محبت کا ایک بہترین اظہار ہیں وہاں نادار اور کم وسائل کے حامل لوگوں کیلئے نعمت سے کم نہیں، اس سلسلے میں یوں تو بے شمار شعبہ ہائے زندگی ایسے ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے لیکن صحت کا بنیادی مسئلہ ایسا ہے کہ شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جس میں ایک دو مریض موجود نہ ہوں،میرپور آزاد کشمیرکے مضافاتی قصبے بنگریلہ میں بنگریلہ کمیونٹی ہسپتال اوورسیز کمیونٹی کا اپنے ہم وطنوں کیلئے بہترین تحفہ ہے، ہسپتال کے بانی چوہدری مہربان حسین جن کا تعلق بریڈفورڈ سے ہے،نے سب سے پہلے ہسپتال کیلئے 30 کنال کی زمین عطیہ کی، بہت سارے لوگوں کو پتہ ہوگا کہ میرپور اور اس کے گردونوا ح میں زمین آج کل سونے کے بھائو بکتی ہے ایسے میں ایک اعلیٰ وارفع مقصد کیلئےبیش قیمت جگہ عطیہ کرنا فیاضی کی متاثرکن مثال ہے۔ میرے شہر پیٹربرا میں ہسپتال کے امدادی فنڈز کے حوالے سے اگرچہ کئی پروگرام بھی ہوئے اور اس منصوبے کے متعلق ساتھیوں کی کاوشوں کے متعلق بھی بہت کچھ سن رکھا تھا مگر وطن عزیز میں تعطیلات کے دوران ایک دن خدمت خلق کے اس بہترین مرکز میں جا پہنچا، سچی بات تو یہ ہے کہ سننے اور دیکھنے میں بہت فرق ہوتا ہے کیونکہ فنڈز کے حصول کے دوران ہم زمین و آسمان تک قلابے مار دیتے ہیں جب عملی سطح پر اتنا کچھ نہیں ہوتا جتنا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے مگر یہاں پہنچ کر ایک خوشگوار تاثر ابھرا کہ انتظامیہ نے امانت کو امانت سمجھتے ہوئے ایک ایک پائی نہایت ہی دانشمندی سے خرچ کی ہے، صفائی ستھرائی، نظم و ضبط اور دستیاب سہولیات میں یہ برطانیہ کا ہسپتال لگا، اللہ تعالیٰ نیک جذبوں کو اور وسعت دے،ابتدائی طبی امداد سے لے کر ڈائیلیسز اور چھوٹے آپریشن کی تمام سہولیات میسر تھیں، جدید سہولیات سے مزین لیبارٹری 24گھنٹے دستیاب اور پاکستان کے بہترین ہسپتالوں کے تعاون سے ایک یا دو دن ہی میں رپورٹ یا نتائج مل سکتے ہیں ۔اس وقت انتظامیہ جس منصوبے پر کام کررہی ہے وہ شٹل بس سروس کا ہےتاکہ سیز فائر لائن کے قریب بسنے والے لوگ بھی اس ہسپتال سے مستفید ہوسکیں۔ ایک نشست کے دوران ٹرسٹ کے سابق چیئرمین کونسلر محمد ندیم بتا رہے تھے کہ یوں تو برطانیہ بھر میں مقیم اس علاقے کے لوگ تعاون و مدد کررہے ہیں لیکن اہل پیٹربرا کا اس میں کلیدی کردار ہے، پرانی نسل کے لوگ ہسپتال کی جہاں مختلف حوالوں سے خدمت کررہے ہیں وہاں نئی نسل نے بھی اپنی تعلیم، تجربے اور مہارت کا استعمال اسی ہسپتال میں کرنا شروع کردیا ہے۔ سابق کونسلر محمد رزاق کے بیٹے اور بہو جو Dentist ہیں اور اپنی پریکٹس چلاتے ہیں ،نے بھی ہسپتال میں ڈینٹل یونٹ قائم کرکے اپنی خدمات انجام دینا شروع کردی ہیں ، بنگریلہ کمیونٹی ہسپتال عوامی خدمت کا محض ایک ادارہ ہی نہیں بلکہ کمیونٹی اور ان کے بچوں کو وطن عزیز سے رشتے مضبوط کرنے کی بہترین کاوش بھی ہے۔ تعطیلات کے دوران وقت کی کمی آڑے نہ آتی تو علاقے کے تمام ایسے منصوبوں کادورہ کرتا جو تعداد یا حجم میں کم ہونے کے باوجود خطے کے دورافتاد علاقوں میں محدود وسائل کے باوجود بڑے بڑے کام کررہے ہیں،پاکستانی وکشمیری کمیونٹی کو خراج تحسین جوایک بہترین مقصد کیلئے فنڈز جمع کرتے ہیں اورانہیں بھی جو اس امانت کو امانت سمجھ کر خرچ کرتے ہیں۔