مرد کی غیر مناسب رویے کی شکایت کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا، ولی آرمسٹرانگ

November 27, 2020

ایڈنبرگ (مانیٹرنگ ڈیسک)ولی آرمسٹرانگ کا تعلق موسیقی کے شعبے سے ہے اور وہ ’ریڈ ہاٹ چلی پائپرز‘ نامی بینڈ میں شہنائی سے ملتا جلتا ایک ساز بجاتے ہیں۔ اس موقع پر انھیں ایک مخصوص روایتی لباس پہننا ہوتا ہے جسے ’کلٹ‘ کہا جاتا ہے۔یہ لباس ایک مناسب سائز کی اسکرٹ کی مانند ہوتا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ جب بھی وہ کلٹ پہنتے ہیں تو خواتین انھیں دبوچ کر ان کی تضحیک کرتی ہیں اور ان کی نامناسب تصاویر لیتی ہیں۔ ریڈ ہاٹ چلی پائپرز راک بینڈ2003 میں بنا تھا۔ ولی آرمسٹرانگ بھی اسی کا حصہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ بچپن سے ہی اس قسم کے نامناسب رویے کا سامنا کر رہے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ ان کی مانند ساز بجانے والے دیگر مردوں کو بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور جب وہ شکایت کرتے ہیں تو ان کی شکایت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے یا اس پر ہنسا جاتا ہے۔اپ اسکرٹننگ یعنی کسی کی اجازت کے بغیر اس کے کپڑوں کو اٹھا کر یا نیچے کی جانب کیمرہ کر کے کسی کی تصویر لینا ہوتا ہے۔ا سکاٹ لینڈ میں اپ اسکرٹننگ پر 2009میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔اس عمل کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ تصاویر یا ویڈیوز بنا کر کسی کے جسم کے مخصوص حصوں کو دیکھا جا سکے یا پھر یہ دیکھا جائے کہ کیا سکرٹ پہنے فرد نے زیرِجامہ پہن رکھا ہے یا نہیں۔اس قسم کی حرکتوں کی وجہ سے گزشتہ سال خواتین کو میوزک فیسٹیول پر ’اپ سکرٹننگ‘ کا سامنا کرنا پڑا اور انھوں نے اس کے خلاف مہم چلائی جس کے بعد انگلینڈ اور ویلز میں بھی اس پر پابندی عائد کر دی گئی۔ آرمسٹرانگ نے بتایا کہ اگر مرد غیر مناسب رویے کی شکایت کریں تو اسے سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔وہ کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ ایسا لڑکپن سے ہو رہا ہے وہ کہتے ہیں کہ عورتیں ہمارے مخصوص لباس کلٹ پر ہاتھ رکھتی تھیں۔