نعت

December 06, 2020

سنگریزے چُبھے ہیں پاؤں میں

پھر بھی مصروف ہے دعاؤں میں

ساری بستی ہے جان کی دشمن

وہ اکیلا پھرے ہے گاؤں میں

اس کی خوش بختیوں کا کیا کہنا

جس نے بٹھلایا لا کے چھاؤں میں

عشق کی داستاں کاسرنامہ

اس نے لکھا انہی فضاؤں میں

زندگی خود پہ ناز کرتی ہے

اس کی خوشبو ہے ان ہواؤں میں

گونجتا ہے اذاں میں اس کا نام

مثل جس کی نہیں وفاؤں میں

تا ابد ذکرِ مصطفےﷺ ہوگا

نثر میں، شعر میں، دُعاؤں میں

حشر میں ایک ہی سہارا ہے

آپﷺ لے لیں کرم کی چھاؤں میں