پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث 11 ملزمان کو پکڑے نہ جانے کا انکشاف

December 02, 2020

سندھ پولیس کے اہلکاروں کے قتل میں ملوث ڈاکو کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی گئی جبکہ دوران سماعت پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث باقی 11ملزمان کو نہ پکڑے جانے کا انکشاف ہوا ہے، پولیس اہلکاروں کے قتل کے ملزمان کی 28 سال سے عدم گرفتاری پر ججز بھی حیران رہ گئے۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بنچ نے اپیل پر سماعت کی۔

ملزم یعقوب کو 28 سال پہلے دو پولیس اہلکاروں کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی، سندھ پولیس کے اہلکاروں کو 28 سال پہلے قتل کیا گیا تھا، ایک ملزم 25 سال بعد گرفتار ہوا۔

کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اندرون سندھ میں ڈاکو قتل کرکے فخر کرتے ہیں، جس کے جواب میںجسٹس قاضی امین نے سوال کیا کہ ڈاکو فخر محسوس کرتے ہیں تو سزا کے خلاف اپیل کیوں کی؟۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ خیرپور پولیس نے 20 مارچ 1992 کو ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا، ڈاکوؤں کی فائرنگ سے اہلکار مختار اور عبدالرزاق شہید ہوئے تھے، پولیس نے 5 نامعلوم ڈاکوؤں سمیت 12 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ڈاکو یعقوب سندھیلو 25 سال مفرور رہنے کے بعد گرفتار ہوا جسے عمر قید ہوئی، ملزمان کا تعلق بدنامِ زمانہ فلیٹ گینگ سے ہے۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ملزمان کے خلاف 149 دیگر مقدمات بھی درج ہیں۔

عدالت نے یعقوب سندھیلو کی عمر قید برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی۔