کورونا وائرس اور انسانی حقوق کا عالمی دن

December 10, 2020

10دسمبر1948ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انسانی حقوق کی قرارداد منظور کی تھی، جس میں دنیا بھر میں بسنے والے لوگوں کے بنیادی حقوق کا تعین کرتے ہوئے ان کی فراہمی کو یقینی بنانے کا اعادہ کیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کے عالمی منشور (یو ڈی ایچ آر) کی قرارداد کے حق میں 58ممالک میں سے 48ممالک نے ووٹ دیا، جس میں پاکستان بھی شامل تھا۔

انسانی حقوق کا عالمی منشور ایک سنگ میل دستاویز ہے جو رنگ، نسل ، مذہب ، جنس ، زبان ، اور سیاسی تفریق کا یا کسی قسم کے عقیدے، قوم، معاشرے،دولت یا خاندانی حیثیت وغیرہ سے قطع نظر ہر ایک انسان کے ناقابلِ انتقال حقوق کا باضابطہ اعلان کرتی ہے، جس کا وہ بحیثیت انسان مستحق ہے۔

2020ء کا موضوع

ہر سال انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کوئی نہ کوئی موضوع منتخب کیا جاتا ہے۔ رواں سال دنیا بھر میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باعث 2020ء کا موضوع ’’بہتر شفایابی - انسانی حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہوں ‘‘ رکھا گیا ہے۔ عالمی وباء سے متعلق اس موضوع کا مقصد شفایابی کی کوششوں میں انسانی حقوق یقینی بناتے ہوئے پہلے سے بہتر دنیا کی تعمیر پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

ہم اپنے مشترکہ عالمی اہداف کو صرف اسی صورت میں حاصل کرسکیں گے جب ہم سب کے لئے یکساں مواقع پیدا کرنے کے اہل ہوں، ساتھ ہی کورونا وائرس کے ذریعے بے نقاب ہونے والی ناکامیوں کا ازالہ کریں، اور مسلح، منظم، بین الملکی عدم مساوات اور ہر قسم کی تفریق سے نمٹنے کے لیے انسانی حقوق کے معیارات لاگو کریں۔

آج کا دن یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم جس طرح کی دنیا چاہتے ہیں اسے ویسا بنانے کے لیے انسانی حقوق کی اہمیت کی دوبارہ تصدیق کریں۔ اس کے علاوہ، عالمی یکجہتی کے ساتھ ساتھ باہم مربط ہونے اور مشترکہ انسانیت کی بھی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے ’’انسانی حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہوں‘‘ کی آواز کا مقصد عوام، شراکت داروں اور اقوام متحدہ فیملی کو تبدیلی کی کارروائی کو تقویت بخشنے کے لیے شامل کرنا اور ایسی عملی اور متاثر کن مثالیں پیش کرنا جو بہتر شفایابی اور زیادہ لچکدار اور انصاف پسند معاشروں کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوسکیں۔

انسانی حقوق اور پائیدار ترقی کے اہداف

انسانی حقوق، پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs)کے قلب میں ہیں کیوں کہ انسانی وقار کی عدم موجودگی میں ہم پائیدار ترقی کی امید نہیں کرسکتے۔ پائیدار ترقی کے تمام اہداف پر عمل کرکے ہی انسانی حقوق کا تحفظ ہوتا ہے جبکہ پائیدار ترقی کے تمام اہداف پر کام انسانی حقوق پر پیشرفت کے ذریعے ہوتا ہے۔

کوویڈ-19 کے بعد کی دنیا

کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے بحران کو بڑھتی غربت، بڑھتے ہوئے عدم مساوات، تفریق اور انسانی حقوق کے تحفظ میں موجود دیگر خلا نے بڑھاوا دیا ہے۔ ان خلا کو پُر کرنے اور انسانی حقوق پر پیشرفت سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ لوگ پوری طرح سے صحت مند ہوں اور ایک ایسی دنیا کی تعمیر کریں جو بہتر، زیادہ لچکدار، انصاف پسند اور پائیدار ہو۔ کورونا وائرس کے بعد کی دنیا میں انسانی حقوق کو لازمی طور پر مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔

ہر قسم کی تفریق کا خاتمہ: تفریق اور نسل پرستی نے کورونا وائرس کے بحران کو ہوا دی ہے۔ مساوات اور عدم تفریق کوویڈ-19 کے بعد کی دنیا کی بنیادی ضرورتیں ہیں۔

عدم مساوات دور کرنا: کورونا وائرس سے پیدا شدہ بحران سے نجات حاصل کرنے کے لیے ہمیں عدم مساوات کی وباء پر بھی توجہ دینی ہوگی۔ اس کے لیے ہمیں معاشی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق کو فروغ دینے اور ان کے تحفظ کی ضرورت ہے۔ ہمیں نئے دور کے لیے ایک نیا معاشرتی سمجھوتا (سوشل کنٹریکٹ) درکار ہے۔

شرکت اور یکجہتی کی حوصلہ افزائی کرنا: افراد سے لے کر حکومتوں تک، سول سوسائٹی اور نچلی سطح سے وابستہ کمیونٹیز سے لے کر نجی شعبے تک، ہر ایک کا کورونا وائرس کے بعد کی دنیا (جو کہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے بہتر ہوگی) کی تعمیر میں کوئی نہ کوئی کردار ہے۔ ہمیں بحالی کی کوششوں میں کورونا وائرس سے انتہائی متاثرہ اور کمزور افراد کی آوازوں کو یقینی طور پر سننا ہوگا۔

پائیدار ترقی کا فروغ: ہمیں لوگوں اور اپنے سیارے کے لیے پائیدار ترقی کی ضرورت ہے۔ انسانی حقوق ، 2030ء کا ایجنڈا اور پیرس معاہدہ ایک ایسی بحالی کے سنگ بنیاد ہیں، جو کسی کو پیچھے نہیں رہنے دیں گے۔

کوویڈ-19اور انسانی حقوق

کورونا وائرس کی دوسری لہر کے باعث ملک بھر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میںبتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کا خیال رکھتے ہوئے صحت، روزمرہ اخراجات اور روزگار کے حوالے سے ان کی مدد کریں۔

انسانی حقوق کی شروعات آپ کے اردگرد سے ہوتی ہے جیسے کہ گھر ، محلے، خاندان، دفتر، اسکول، کالجز وغیرہ۔ آپ لوگوںکی مالی معاونت کرکے، ان کے لیے بہتر علاج معالجے کا بندوبست کرکے یا پھر خوراک وغیرہ کی فراہمی کے ذریعے مدد کرسکتے ہیں۔

انسانی حقوق کے عالمی قانون کی رُو سے ہر شخص کو ممکنہ حد تک اعلیٰ ترین معیاری علاج معالجے کا حق حاصل ہے اور حکومتوں پر فرض ہے کہ وہ صحت عامہ کو درپیش خطرات کی روک تھام اور ضرورت مندوں کی طبی نگہداشت کے لیے ضروری اقدامات کریں۔