وفاقی شرعی عدالت، حکومت سے سودی نظام کیخلاف قانون سازی پر ریکارڈ طلب

December 22, 2020

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)وفاقی شرعی عدالت نے ʼʼپاکستان میں رائج سودی نظام معیشت ʼʼکے خلاف دائر کی گئی شرعی درخواستوں کی سماعت کے دوران حکومت کو ملک میں سودی نظام کے خاتمے کے لئے جاری قانون سازی میں پیش رفت اور وزارت خزانہ کا موقف بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کردی ہے جبکہ چیف جسٹس محمد نور مسکان زئی نے آبزرویشن دی ہے کہ عدالتی دائرہ اختیار کے حوالے سے اٹارنی جنرل اپنا موقف تبدیل نہیں کر سکتے ہیں ،اٹارنی جنرل واضح موقف اختیار کر چکے ہیں کہ اس عدالت کے پاس سودی نظام کے خلاف مقدمات کی سماعت کا اختیار ہے، اس موقف کو تبدیل نہیں کر سکتے ہیں اگر جواب نہ دیا گیا تو یہ تصور کیا جائے گا کہ آپ جواب دینا ہی نہیں چاہتے ہیں اٹھارہ سال سے کیس زیرسماعت ہے اس کو مزید طوالت نہیں دے سکتے ہیں ،چیف جسٹس محمد نور مسکان زئی کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے سوموار کے روز درخواستوں پر سماعت کی تو عدالتی ہدایت کے باوجود اس سماعت پر بھی سٹیٹ بینک کی جانب سے تحریری جواب جمع نہیں کروایاگیا۔درخواست گزارڈاکٹر اسلم نے کہا کہ اب اٹارنی جنرل نے موقف تبدیل کر لیا ہے،جس پرچیف جسٹس محمد نور مسکان زئی نے کہا کہ بندہ تبدیل(نیا اٹارنی جنرل ) ہونے سے وفاق کا موقف تبدیل نہیں ہو سکتاہے ،ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کیس کی سماعت جنوری کے آخر تک ملتوی کی جائے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی استدعا پر کیس ملتوی کر رہے ہیں اگر آپ نے اس عرصے میں بھی جواب نہ دیا تو یہ تصور کیا جائے گا کہ آپ جواب دینا ہی نہیں چاہتے ہیں ،درخواست گزار جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر ابراہیم خان نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ یہ کیس 2002سے 2015تک سماعت کے لئے ہی مقرر نہیں ہو سکا تھا، 2015سے اس کی سماعتیں ہو رہی ہیں لیکن کیس آگے نہیں بڑھ ر ہا ہے ، اٹارنی جنرل کی جانب سے جواب اب تک نہیں آیاہے ،عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر حکومت کو ملک میں سودی نظام کے خاتمے کے لئے جاری قانون سازی میں پیش رفت اور وزارت خزانہ کا موقف بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔