گیس کے معاملے پر حکومت نے بروقت فیصلے نہیں کئے، ناصر حیات مگوں

January 07, 2021

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے نومنتخب صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا ہے کہ گیس کے معاملے پر حکومت نے بروقت فیصلے نہیں کئے۔

فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نو منتخب صدر میاں ناصر حیات مگوں نے فیڈریشن میں صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد نائب صدور حنیف لاکھانی، عارف جیوا، اطہر سلطان چاؤلہ اور سابق نائب صدر سلطان رحمان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سردیوں میں گیس کی طلب کو سپلائی سے پورا کرناضروری تھا، حکومت گیس سپلائی کو بہتر کرنے کے لئے بروقت درآمدی ایل این جی نہیں منگواسکی۔

انہوں نے ملک میں گیس کے بحران کا ذمہ دار وزیراعظم کے مشیر کو ٹھہراتے ہوئے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا۔

ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ہمارا فوکس ملک میں انڈسٹریلائزیشن اور مسائل کا حل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا، کورونا وبا کی دوسری خطرناک لہر کے شدید اثرات ہوسکتے ہیں۔ کاروبار دوست جو قوانین ٹھیک نہیں اس کو درست کرانا ہے، اگلے مالی سال کے بجٹ تجاوز پر پہلے سے کام کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کہ پچھلے سال کورونا نے معیشت پر منفی اثرات مرتب کئے لیکن اب ہم ملکی صنعتوں کے فروغ کے لئے آگے بڑھ کر کام کریں گے، اور ایف پی سی سی آئی میں اہم ریفارم بھی کریں گے۔

ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ہم ملکی معیشت کے لئے مل کر فیصلے کریں گے، حکومت بجٹ ہماری مشاورت سے بنائے،اس وقت ٹیکسوں کی بھر مار ہے، ہم حکومت کوبجٹ میں ٹیکس کی شرح کم کرنے کی تجویز دیں گے اور یہ باور کرائیں گے کہ کاروبار دوست ماحول سے ہی صنعتیں ترقی کرسکیں گے۔

انکا کہنا تھا کہ ایف بی آر ساڑھے چار ہزار ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل نہیں کرپاتا اور اگر یہ ذمہ داری ہمیں دی جائے تو ہم 6000 ارب کا ٹیکس وصول کرکے دکھا سکتے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات لائی جائیں، حکومت بزنس مین کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے تاکہ انکی مشاورت سے پالیسیاں بن سکیں، بجٹ ہو یا کوئی نئی پالیسی آئے، ایف پی سی سی آئی کی ان پٹ کے بغیر بہتری نہیں آئے گی۔

ناصر حیات نے کہا کہ ہم کاروبار کرنے والے ہیں اور ٹیکس بھی دیتے ہیں، نیب کے پاس ہمارے کوئی کیسز نہیں ہیں، مارچ 2020 میں ہی کورونا لاک ڈاؤ ن نے سارے منصوبوں کو شدید متاثر کیا۔ فیڈریشن کا جو لیول ہونا چاہئے تھا وہ نہیں ہوسکا مگر اس سال ہماری ٹیم مل کر ان مسائل کو حل کرے گی۔

نائب صدر حنیف لاکھانی نے کہا کہ حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ تعمیراتی صنعت کے علاوہ بھی ملک میں ایسی صنعتیں ہیں جو نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کررہی ہیں بلکہ ملک کو قیمتی زرمبادلہ بھی کما کر دے رہی ہیں اس لئے وزیراعظم عمران خان ٹیکسٹائل سمیت دیگر تمام ہی صنعتوں کو تعمیراتی شعبے جیسے مراعات دیں تاکہ منجمد سرمایہ صنعتوں کے قیام پر لگ سکے اور حکومت کو مزید ریونیو مل سکے۔

نائب صدر عارف جیوا نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کو 2016 میں جو مراعات ملی تھیں وہ بیوروکریسی نے کارآمد ثابت نہ ہونے دیں، تعمیراتی شعبے نے پہلے183 ارب روپے کے پروجیکٹ رجسٹرڈ کرائے اور اب 138ارب روپے کے مزید پروجیکٹ منظور ہونے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب پاکستان سے سیمنٹ 300 روپے سے 360 روپے میں ایکسپورٹ ہورہا ہے تو مقامی سطح پر وہی سیمنٹ 680 روپے سے 700روپے میں کیوں فروخت کیا جارہا ہے؟ وزیراعظم اس جانب بھی خصوصی توجہ دیں۔