پارٹنر یا قریبی رشتہ دار کی موت پر سوگ تعطیلات کیلئے منسٹرز پر دبائو

January 14, 2021

لندن ( پی اے ) منسٹرز کو پارٹنر یا قریبی رشتہ دار کی موت کے بعد سوگ میں کم ازکم دو ہفتے کی تنخواہ کے ساتھ چھٹیاں متعارف کروانے کے مطالبے پر دبائو کا سامنا ہے ۔ ایم پیز، بزنس چیفس اور چیریٹز کے ایک کولیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کوویڈ 19 سے بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی وجہ سے اس اقدام کو متعارف کروانے کیلئے دبائو ڈالا جا رہا ہے۔ اب تک حکومت قانونی طور پر سوگ کی تعطیلات متعارف کروانے سے گریزاں ہے اگرچہ اس نے بچے کی موت پر والدین کیلئے ایسا کیا ہے۔ تاہم برطانیہ کی انجینئرنگ جائنٹ سیمنز کے باس کارل اینس نے کہا کہ کورونا وائرس کوویڈ 19 پینڈامک سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیں زیادہ ہمدردانہ اپروچ اپنانے کی ضرورت ہے۔ منسٹرز کا استدلال ہے کہ سوگ کی تنخواہ کے چھٹیوں کے حق میں توسیع سے سرکاری خزانے پر بوجھ پڑیگا اور ایسے وقت میں لاگت پڑنے پر ایمپلائرز پر مشکلات سے دوچار ہونگے۔ تاہم بریومنٹ چیرٹی سوئی رائیڈر کی ریسرچ میں تجویز دی گئی ہے کہ جو ملازمین اپنے پیاروں سے محروم ہو جائیں تو ان کے سوگ تعطیلات سے برطانوی معیشت پر 23 ارب پونڈ لاگت آتی ہے جبکہ این ایچ ایس کے استعمال میں اضافے، سوشل کیئر وسائل اور ٹیکس ریونیو میں کمی کی وجہ سے خزانہ کو سالانہ 8 ارب پونڈ کا نقصان ہورہا ہے۔ چیرٹی چیف ایگزیکٹو ہیڈی ٹریوس نے کہا کہ کسی پیارے کی موت کے بعد غم سے نڈھال ملازم کیلئے بلا معاوضہ چھٹی یا سالانہ چھٹی مناسب نہیں ہے۔ کورونا وائرس کوویڈ 19 سے ہونے والی ہلاکتوں کے نتیجے میں برطانیہ بھر میں بریویمنٹ بڑھ گئی ہے ان اموات سے ہزاروں فیملیزکو اپنے پیاروں سے محروم ہونا پڑا ہے۔ علاوہ ازیں جو لوگ کم محفوظ ملازمت میں ہوتے ہیں وہ اپنے غم کو دور کرنے کیلئے وقت نکالنے سے قاصر ہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی لچکدار کام کرنے کا آپشن نہیں ہو سکتا ہے ۔ اس اتحاد سینیئر ایم پیز ہوسپائس برطانیہ کروز بریویمنٹ کیئر اور رائل کالج آف فزیشنز کے نمائندے شامل ہیں۔ اس اتحاد نے بزنس سکریٹری کوسی کاروتینگ کو خط لکھا ہے جس میں پالیسی میں تبدیلی لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سیمنز باس مسٹر اینس نے کہا کہ حکومت کو بہتر طور پر اقدام کرنا چاہیے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ فوری طور پر فیملی ممبر یا پارٹنر کی موت پر سوگ کی قانونی چھٹی متعارف کرائی جائے جو کہ برطانیہ کے ورکرز کیلئے ایک جرات مندانہ محبت اور پیر بھرا اور کیئر کی واضح مثال ہو گا۔ کامنز ورک اینڈ پنشن کمیٹی میں شامل لیبر رکن ڈیبی ابراہمز نے کہا کہ اس پینڈامک نے غم سے دوچار افراد کی بہتر اور فوری مدد کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔