کشمیر:دنیا کی خاموشی ٹوٹ رہی ہے!

January 16, 2021

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے درست نشان دہی کی کہ مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورت حال پر دنیا کی خاموشی ٹوٹ رہی ہے۔ ان کا یہ تاثر اس اظہار خیال کی صورت میں نمایاں ہوا جس میں کہا گیا ہے کہ برطانوی پارلیمینٹ میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے حوالے سے بحث کا آغاز ہو چکا ہے۔ پارلیمان کی ماں کہلانے والی برطانوی پارلیمنٹ کے دس ارکان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر نقل و حرکت، مواصلاتی رابطوں اور بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے عائد کی گئی تمام پابندیاں ختم کرے اور دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن کی ایک ٹیم کو مقبوضہ وادی کا دورہ کرنے کی اجازت دے۔ یہی مطالبہ برطانیہ کے وزیر انصاف رابرٹ بک لینڈ نے ویسٹ منسٹر ہال میں جموں و کشمیر کی سیاسی صورتحال سے متعلق ارکان پارلیمان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت کو انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق اپنی تشویش سے آگاہ کررہے اور وادیٔ کشمیر میں تمام پابندیاں جلد ختم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ برطانیہ کے خارجہ دولت مشترکہ اور ترقیاتی دفتر (ایف سی ڈی او) کے وزیر نائیجل ایڈمس نے مباحثے میں اپنے اس یقین کا اظہار کیا کہ کشمیری عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے تنازع کشمیر کا سیاسی تصفیہ نکال لیا جائے گا۔ ویسٹ منسٹر ہال میں جموں و کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے مباحثہ اور ارکان پارلیمان کا اظہار خیال ایک اچھی مثال ہے جس کی دوسرے جمہوری ممالک میں بھی تقلید کی جانی چاہئے۔ ’’کورونا وائرس‘‘ کے باعث حفاظتی لاک ڈائون کے شکار افراد اس جابرانہ لاک ڈائون کے شکار افراد کی مشکلات کو بہتر طور پر سمجھ رہے ہیں جس کے شکار کشمیری عوام ہیں۔ اسلام آباد کو سفارتی مہم اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے عالمی برادری کو کشمیری عوام کے مقدمے سے آگاہ کرنے پر زیادہ توجہ دینی چاہئے۔ اقوامِ متحدہ کو بھی انسانی حقوق اور عالمی امن کے متعدد پہلوئوں سے تعلق رکھنے والے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے میں مزید تاخیر نہیں کرنا چاہئے۔