PFUJ کا مسائل کے حل کیلئے اپریل سے لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان

January 20, 2021

لاہور( نمائندہ جنگ) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یوجے) نے صحافیوں کی جبری برطرفیوں،تنخواہوں میں کٹوتیوں اور دیگر مسائل حل نہ ہونے پر حکومت اور میڈیا مالکان کے خلاف اپریل 2021ء کے پہلے ہفتے ے دوران کوئٹہ سے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد تک لانگ مارچ کا اعلان کردیا ہے۔ لاہور پریس کلب میں یونین کی وفاقی ایگزیکٹو کونسل کے 3 روزہ اجلاس کے بعد جاری کئے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور میڈیا مالکان کے صحافی کارکنوں کے خلاف اتحاد نے ملک بھر کے صحافیوں کو اپنے حقوق کے لئے جدوجہد پر مجبور کردیا ہے۔پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار کی صدارت میں ہونیوالے اجلاس میں اسلام آباد۔راولپنڈی،لاہور،کراچی،پشاور،کوئٹہ، حیدر آباد، سکھر،رحیم یار خان،بہاولپور،ملتان۔فیصل آباد، گوجرانوالہ اور ایبٹ آباد یونٹوں سے منتخب کونسل ارکان ،پی ایف یوجے کے سیکرٹری جنرل ناصر زیدی ،خزانچی ذوالفقارعلی مہتو سمیت لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری اورنیشنل پریس کلب اسلام آباد کے صدر شکیل انجم نے خصوصی شرکت کی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی فیڈرل ایگزیکٹو کونسل (ایف ای سی)کااجلاس 15 سے 17 جنوری تک لاہور میں ہوا، میڈیا اور کارکنوں کے حقوق اور ان کو درپیش بڑے چیلنجوں کے تفصیلی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاسوں میں واضح کیا گیا کہ عدلیہ او ر پارلیمنٹ بھی آزادی اظہار کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔صحافیوں کو اس وقت (i)میڈیا کی تخفیف ، عدم ادائیگی ، تاخیر سے ادائیگی ، تنخواہوں میں کٹوتی ، (ii) پریس کی آزادی کو کم کرنے کے ہتھکنڈوں ، (iii) سنسر شپ ، (iv) میڈیا مالکان اور حکومتی افراد کے مابین بڑھتے ناپاک اشتراک سے پیدا ہونے والے مسائل کا سامنا ہےمیڈیا انڈسٹری ،صحافیوں کو ان طریقوں سے ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے اور آزادی صحافت کا گلہ گھونٹنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ،اجلاس کے شرکاء نے اس بات کا برملا اظہار کیا کہ اس وقت ایسے شواہد موجود ہیں جن کے مطابق حکومت ایک خفیہ ایجنڈے کے تحت میڈیا مالکان کے ذریعے پیچیدگی پیدا کرکے آزادی صحافت کا گلہ گھونٹنا چاہتی ہے اور میڈیا کارکنوں کو تباہ کرنے پر تلی ہے،حکوت جان لیوا مالی بحران پیدا کرکے میڈیا کارکنوں کو مفلوج کرنا چاہتی ہے اور ایسا ماحول بنا رہی ہے جس میں آزادی صحافت کے تمام راستے مسدود ہو جائیں،اجلاس میں صحافیوں کی بدترین مالی مشکلات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا گیا کہ کیسے ان اینٹی میڈیا پالیسیز کے باعث اب تک تقریباً8000صحافی اور میڈیا کارکن ملازمتوں سے محروم ہو چکے ہیں،اور اب حکومت میڈیا ہاوسز کے مالکان کے ذریعے اپنی اس ظالمانہ پالیسی کا اطلاق کررہی ہے،میڈیا ہاؤسز کے مالکان صحافت کے بنیادی مشن کو نظرانداز کرکے اپنے مالیاتی فوائد کے لئے اس پالیسی پر عمل پیرا ہیں اوراس طرح حکومت اور میڈیا مالکان دونوں آئین کے اس آرٹیکل 19کی خلاف ورزی کررہے ہیں جو آزادی صحافت اور آزادی اظہار کی ضمانت دیتا ہے۔اجلاس میں تحریک انصاف کی قیادت کو جان بوجھ کر وفاقی حکومت پنجاب،خیبر پختونخوا اوربلوچستان حکو مت کو ان ظالمانہ پالیسیوں کے نفاذ سے نہ روکنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور شدید غصے کا اظہار کیا گیا،ایف ای سی نے حکومت کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ، پاکستان پریس کونسل (پی سی پی) اور پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) سمیت میڈیا ریگولیٹرز کو اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کرنے اور صحافیوں پردباؤ ڈالنے کے لئے زبردستی ذرائع استعمال کرنے کی اجازت دینے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی، اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت کی طرف سے بدحواسی میں نافذ کی گئی اشتہاری پالیسیوں نےروایتی اور کامیاب میڈیا معاشی منظر نامے کو مکمل طور پر جڑ سے ختم کردیا ہے جس سے میڈیا ہاؤسز پبلک سیکٹر کے اشتہا رات اور صحافی ملازمت سے محروم ہوگئے ہیں او ر عوام بھی مستند ذرائع ابلاغ سے محروم ہوتے جارہے ہیں ،ا علامیہ میں حکومت کی جانب سے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کیلئے بنےایکٹ (پی ای سی اے) کے بڑھتے ہوئے رجحان کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے صحافیوں اور عوام دونوں کو دبانا چاہتی ہے ،اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت اور اس کے میڈیا ریگولیٹرز کے ان تمام اقدامات کے نتیجے میں پاکستان کی پیشہ ورانہ میڈیا انڈسٹری اور فروغ پزیر علاقائی پریس کو بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ۔