ملالہ موسمیاتی سربراہی اجلاس میں لڑکیوں کی تعلیمی اہمیت تسلیم کرانے کی خواہشمند

March 15, 2021

لندن ( پی اے ) ملالہ موسمیاتی سربراہی اجلاس میں لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت کو تسلیم کرانا چاہتی ہے۔ ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ برطانیہ’’ کوپ 26 کانفرنس‘‘ کو اس بات کی روشنی میں استعمال کرے گا کہ لڑکیوں کی تعلیم ، صنفی مساوات اور ماحولیاتی تبدیلی الگ مسائل نہیں ہیں۔واضح رہے کہ اسکاٹ لینڈ اس سال کے آخر میں عالمی رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا ، جو کہ 2015 میں پیرس معاہدے کے بعد آب و ہوا میں تبدیلی کے حوالے سے سب سے اہم کانفرنس ہے۔ نوبل انعام یافتہ اورلڑکیوں کے لئے تعلیم کی مہم چلانے والی محترمہ یوسف زئی نے کہا کہ عالمی رہنماؤں کے لئے ان کا پیغام یہ ہے کہ کہ ان نوجوانوں کی بات سنی جائے جو آب و ہوا کی نقل و حرکت کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ 23 سالہ ملالہ جسے اپنے آبائی ملک پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے حصول کی مہم چلانے پر 15 سال کی عمر میں طالبان کے ایک بندوق بردار نے سر میں گولی مار دی تھی وہ گزشتہ روز چٹھام ہاؤس کے ویبینر میں گفتگو کررہی تھیں۔آن لائن پروگرام - بلڈنگ اے گرینر ، فیئر فیوچر: دی رول آف گرلز ایجوکیشن ان کلائمیٹ چینج میں کاپ 26 کے صدر الوک شرما کی سفارشات کو بھی شامل کیا گیاہے۔ اس سوال پر کہ وہ سربراہی اجلاس سے قبل عالمی رہنماؤں کو کیا کہیں گی ، محترمہ یوسف زئی نے نوجوانوں کی باتیں سننے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ برطانیہ اس موقع اور اس پلیٹ فارم کو دوسرے ساتھیوں کو یہ دکھانے کے لئے استعمال کرے گاکہ لڑکیوں کی تعلیم کو ترجیح دینے اور یہ تسلیم کرنا کہ کس طرح لڑکیوں کی تعلیم ، صنفی مساوات اور آب و ہوا کی تبدیلی الگ مسائل نہیں ہے۔لڑکیوں کی تعلیم اور صنفی مساوات کو آب و ہوا کی تبدیلی کے خلاف حل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے ، لہذا ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہمارے بچوں کو معیاری تعلیم حاصل ہو ، جس میں آب و ہوا کی تعلیم بھی شامل ہو۔ محترمہ یوسف زئی نے کہا کہ کم آمدنی والی کمیونٹی میں خواتین اور لڑکیاں آب و ہوا کی تبدیلی سے غیر متناسب طور پر متاثر ہورہی ہیں ، اور جن لوگوں نے آب و ہوا کی تبدیلی میں کم سے کم کردار ادا کیا ہے وہ اس کی بدترین اثرات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا مقصد ہمیشہ سے ہی ایک ایسی دنیا کی تخلیق رہا ہے جہاں ہر لڑکی اپنا مستقبل چن سکتی ہے اور اپنی تعلیم مکمل کرسکتی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں فلسفہ ، سیاست اور معاشیات کی تعلیم حاصل کرنے والی محترمہ یوسف زئی نے کہا کہ جب سیلاب اور خشک سالی جیسے آب و ہوا کی تبدیلی کی آفات سے کنبے متاثر ہوتے ہیں تو لڑکیاں پہلے اسکول چھوڑتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ بعض اوقات گھریلو ذمہ داریاں نبھاتی ہیں ، یا اپنے ہی خاندان پر بوجھ کم کرنے کے لئے شادی کر لیتی ہیں۔محترمہ یوسف زئی نے کہا کہ ملالہ فنڈ نے اندازہ لگایا ہے کہ رواں سال آب و ہوا سے متعلق واقعات کم آمدنی والے ممالک کی 40 لاکھ لڑکیوں کو اپنی تعلیم مکمل کرنے میں روک سکتے ہیں۔