اعتبار اور بے اعتباری کے درمیان

March 18, 2021

کچھ خوش کن باتیں کانوں میں پڑی ہیں ۔ یقین نہیں آ رہا نہ اپنے کانوں پر اور نہ کہنے والوں پر۔ چلیں ایک ایک کر کے ذرا نظر تو ڈالیں۔

(1) پاکستان اور انڈیا میں ہاٹ لائن پر بات ہوئی۔ معاہدہ ہوا کہ سیز فائر ہو۔ در حقیقت معاہدے کا مطلب ہوا کہ فوجوں کو نہیں مارینگے، ویسے اگر سویلین مرتے ہیں تو ایک دوسرے سے معذرت کرلینگے۔ یہ تو میری بدخیالی ہے، ورنہ جس بات کی تصدیق امریکہ بھی کرے ا ور یہ دہرائے کہ دونوں ملکوں کے سفیر واپس اپنی پوسٹنگ پہ جائیں اور امریکہ بھی جو بائیڈن والا۔ خدا کرے عملی طور پر سچ ہو۔ بارڈر کھلیں۔ آنا جانا ہو۔ کم از کم کتابوں پر خرچ کم کیا جائے اور ویزے کے لئے جانے والوں کو ایجنسیوں کے لوگ تنگ نہ کریں۔ نوید یہ بھی ہے کہ تجارتی روابط بحال ہونے والے ہیں۔

(2) ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو جون تک گر ے لسٹ میں رکھنے کا کہا ہے۔

اس تلخ حقیقت کو سمجھنے کے لئے ہمیں دیکھنا پڑے گا کہ گزشتہ مہینوں میں وزیرستان میں چار کارکن عورتوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔ کوئٹہ ہو کہ کیچ کا علاقہ، دہشت گردی کے واقعات۔ شیخ عمر کو رہا کرنا اور پھر چار نوجوانوں کو کچل کر مار دینے کا بہت آسان حل تلاش کرلینا۔ ہر روز، بچوں کو زیادتی کر کے مارڈالنا۔ ہمارے نوجوان فوجیوں کا بارودی سرنگوں کے پھٹنے سےشہید ہونا جبکہ افغانستان میں دو جج خواتین کو دفتر جاتے ہوئے مار دینا۔ یہ باتیں چھپی تو نہیں رہتیں۔ پھر بھی ہم کہتے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی ختم ہو گئی ہے۔ لوگوں کو کیا سمجھائیں۔

(3) سعودی عرب نے خواتین کو فوج میں بھرتی کی اجازت دے دی ہے۔ کمال یہ ہے کہ جو بھی خواتین انسانی حقوق اور مساوات کی بات کرتی ہیں، ان کو تو قید کر دیتے ہیں۔ ایک اور مثال صحافی کے قتل اور اغوا کی ہے جس کی پوری کہانی پہلے ہی سامنے آچکی ہے۔

(4) پاکستان کے وزیر اعظم سے گفتگو کرتے ہوئے سری لنکا کے صدر نے سیاسی گفتگو نہیں کی بلکہ وزیر اعظم کو مہنگائی کم کرنے کے بارے میں مشورے دیے۔ سری لنکا کے صدر کتنے گھریلو قسم کےہیں۔ پتہ نہیں کیوں انہوں نے تعلیم کے معاملے میں ،سری لنکا کی طرح اعداد و شمار بڑھانے کے لئے مشورے نہیں دیے۔

(5) پی ٹی وی نے صوبوں کی ثقافت کے حوالے سے زبردست دستاویزی فلمیں بنائی ہیں۔ جن میں کیلاش سے لے کر گوادر تک میں لباس، خوراک کے علاوہ موسیقی اور رقص کو بھی بڑے سلیقے سے استعمال کیا ہے۔ مگر متضاد صورت حال یہ ہے کہ کسی بھی سرکاری تقریب میں گزشتہ دس سالوں سے رقص کو نہ شامل کیا گیا، بلکہ اگر کسی نے حوالہ بھی دیا تو سرکار نے کانوں کو ہاتھ لگا لیا۔

(6) ہمارے وزیر اعظم کو سیاحت کو فروغ دینے کا بہت شوق ہے۔ وہ مثال دیتے ہیں کہ ترکی کتنے ارب زرمبادلہ کماتا ہے۔ آپ یہ بھی دیکھیں کہ وہ اپنے تاریخی مقامات کے لئے، ایئر پورٹس پر کائونٹر بناتے ہیں اور آنے والوں کو زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم اخراجات کا اندازہ بھی بتاتے ہیں۔ بالکل اس طرح انڈیا میں ہوتا ہے مگر کیاہم نے 15ہزار سال قدیم تہذیب مہر گڑھ کی طرف توجہ دی یاکبھی 8ہزار سال پرانے موئن جو دڑو اور 5ہزار سال پرانے ہڑپہ اور تخت بائی کی جانب کوئی توجہ دی ہے؟ مہر گڑھ اور دیگر قدیم تاریخی مقامات کی جانب کسی کی توجہ ہے ؟ مذہبی سیاحت کے لئےہمارے مقبول عام مزارات میں سیاحوں کے لئے ٹھہرنے کی سہولیات ہیں ورنہ سچ تو یہ ہے کہ سوت نہ کپاس کو لہو سے لٹھم لٹھا۔

(7) کیسے بتائوں کہ 5مارچ کو پارلیمنٹ کے باہر کتنا روح فرسا منظر دیکھا آپ کہیں گے کہ ایسے منظر بلکہ اس سے بڑھ کر بھی کہ سپریم کورٹ پر حملے ہوئےتھے۔مگر وہاں عورتوں کو لاتیں نہیں ماری جاتی تھیں۔ افسوس کرتے ہوئے بھی شرم اور غصہ آرہا ہے۔

(8) خواتین کے عالمی دن پر دنیا بھر اور پاکستان کی ہر شہر کی خواتین نے عورت مارچ کو کامیاب بنایا، ہمارے صدر نےبھی خواتین کو مبارک باد دی۔ مگر ہمارے وزیر اعظم نے صرف اپنی بیگم کو خواتین کے دن کی مبارک باد اور پاکستان کی ساری عورتوں کو فراموش کر دیا۔ اب اس رویے پر کیا تبصرہ کروں۔

(9) کراچی سے عورت کانفرنس میں شمولیت کے بعد، جہاز میں ہمارے لالہ آفریدی سے ملاقات ہوئی۔ میں نے مبارک باد دیتے ہوئے پوچھا ’’بیٹی کی عمر کیا ہے۔ بولے 17سال ، میں نے کہا یہ تو شادی کی عمر نہیں ہے ۔ابھی وہ پڑھے گی آپ مطمئن رہیں ۔ میرے دل سے بوجھ اتر گیا اور دعائیں نکلیں۔