مریم، بلاول آمنے سامنے، زرداری سب پر بھاری والی بات شرمندگی، لکیر کھنچ گئی، مریم، دوستوں سے درخواست، ذرا پانی پی لیں، حوصلہ رکھیں، بلاول

March 28, 2021

کراچی، لاہور (اسٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) اور پی پی کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے، سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کے اپوزیشن لیڈر بننے کے معاملے پر مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری آمنے سامنے آگئے ہیں۔

ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے پہلی دفعہ دیکھا سینیٹ میں لیڈر آف اپوزیشن سرکاری ارکان سے ملکر بنا،سلیکٹ بننا ہے تو عمران خان کی پیروی کریں، زرداری سب پر بھاری والی بات شرمندگی ہے، لکیر کھنچ گئی ، صف بندی ہو گئی ہے اور عوام یہ جان گئی ہے کہ کس کا کیا بیانیہ ہے اور کون کہاں کھڑا ہے۔

باپ کے باپ کے کہنے پر ووٹ دیتے ہیں، اپوزیشن میں ہم اور دوسری جماعتیں کافی ہیں،جمہوریت اور عوامی طاقت پر یقین رکھنے والے ڈیل کر کے نہیں نکلتے۔ جبکہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھٹو نے ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مریم نواز سمیت دیگر لوگ پیپلزپارٹی کیخلاف بیان بازی کر رہےہیں ان سے درخواست ہے ذرا پانی پی لیں۔

ن لیگ حوصلہ رکھے، سلیکٹڈ کا لفظ میں نےدیا، جانتا ہوں اس کا استعمال کہاں پر بنتا ہے، باپ سے ووٹ لینے کی بات پروپیگنڈہ، پی ڈی ایم ہم نے بنائی چاہتا ہوں برقرار رہے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ صف بندی ہو چکی ہے اور لکیر کھینچ گئی ہے، ایک طرف وہ لوگ کھڑے ہیں جو قربانیاں دیکر عوام اور آئین کی خاطر جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف وہ لوگ ہیں جنہوں نے چھوٹے سے فائدے کیلئے جمہوری روایات کو روند ڈالا، عوام پہچان گئی ہے کہ کس کا کیا بیانیہ ہے۔

پیپلز پارٹی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا اس بات کا نہایت افسوس ہے کہ آپ نے ایک چھوٹے سے عہدے کیلئے جمہوریت کو بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے، عوام ایک ایک چیز دیکھ رہی ہے کہ کون جدوجہد کر رہا ہے، یہ مسلم لیگ (ن) کی نہیں ان لوگوں کی شکست ہے جنہوں نے ایک چھوٹے سے عہدے سے فائدہ اٹھایا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ چھوٹے سے عہدے کیلئے آپ نے باپ سے ووٹ لے لیے، اگر یہ عہدہ چاہیے تھا تو آپ نواز شریف سے بات کر لیتے، وہ آپ کو ووٹ دے دیتے، آپ نے اُن باپ سے ووٹ لیے جو اپنے باپ کی اجازت کے بغیر کسی کو ووٹ نہیں دیتا۔

مریم نواز نے کہا کہ دنیا میں شاید یہ پہلی مثال ہے کہ لیڈر آف دی اپوزیشن حکومت سلیکٹ کر رہی ہے، باپ کو جب ان کا باپ کہتا ہے تو وہ حکومتی بینچز پر بیٹھ جاتے ہیں اور جب باپ کا حکم ہوتا ہے تو وہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھ جاتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کا نام لیے بغیر مریم نواز کا کہنا تھا اگر آپ نے تابعداری کرنی ہے تو پھر آپ کو عمران خان کی پیروی کرنی چاہیے جو پوری ڈھٹائی سے ایکسپوز ہو کر باپ کی بات مانتا ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ آدھا تیتر اور آدھا بٹیر ہو۔

ان کا کہنا تھا جب آپ سمجھتے ہیں کہ سوائے سلیکٹ ہونے کے آپکے پاس کوئی راستہ نہیں ہے تو آپ تابعداری کرتے ہیں۔جس کا جواب دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کا اتحاد برقرار رکھنا چاہتا ہوں، پی ڈی ایم میں یہ محسوس ہوا کہ پیپلزپارٹی کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کیلئے نون لیگ کا امیدوار نہایت متنازع تھا۔بی بی شہید قتل کیس میں اعظم نذیرتارڑ وکیل تھا، میں کیسے انکی حمایت کرتا؟۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف بنانا ہماری جماعت کا حق تھا، اسٹیٹ بینک سے متعلق مجوزہ آرڈیننس پاکستان کی معاشی خودمختاری چھیننے کے مترادف ہے۔

ن لیگ کے دوستوں سے درخواست ہے ذرا سا پانی پی لیں، حوصلہ رکھیں ،سلیکٹڈ کا لفظ میں نے دیا تھا اور میں جانتا ہوں اسکا استعمال کس پر بنتا ہے اور کس پر نہیں،الزامات کا جواب نہیں دوں گا ،مطالبہ کرتے ہیں ندیم بابر کی طرح بشمول وزیراعظم تمام وزرا استعفےٰ دیں۔

بلاول ہائو س کراچی میں پر یس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کیخلاف ہماری جدوجہدجاری ہے۔ پی ڈی ایم سے متعلق بلاول بھٹو نے کہا کہ مریم نوازکے الزامات کاجواب نہیں دوں گا، ، ن لیگ کے رہنماؤں کا احترام کرتا ہوں، مریم نواز کی عزت کرتا ہوں۔

اگر ہم ایک دوسرے پر تنقید کرینگے تو فائدہ حکومت کو ہوگا۔ اگر استعفے سے حکومت کو نقصان پہنچتا تو آج ہی دے دیتے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ن لیگ والے غور کریں کہ انہیں پیپلز پارٹی سے لڑنے کا مشورہ کون دے رہا ہے۔ ہم مضبوط اس وقت ہونگے جب ملکر لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کونقصان نہیں پہنچاناچاہتا ہوں۔ پی ڈی ایم کی بنیاد میں نے رکھی ہے اورچاہتاہوں کہ پی ڈی ایم برقرار رہے۔ بلاول بھٹو نے وضاحت کی کہ سلیکٹڈ کا لفظ میں نے دیا تھا اورجانتاہوں کہ کس کیلئے استعمال ہوسکتا ہے اور کس کیلئے نہیں۔

بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ یوسف رضا گیلانی کو ہدایت کی ہے کہ تمام جماعتوں کے ساتھ ملکرکام کریںہم اس وقت ملکر کام کریں تو پارلیمنٹ میں حکومت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔