امریکی وزیرخارجہ کا اچانک دورہ کابل، ملاقاتیں، انخلا کا خیرمقدم کرتے ہیں، جنرل باجوہ

April 16, 2021

امریکی وزیرخارجہ کا اچانک دورہ کابل، ملاقاتیں، انخلا کا خیرمقدم کرتے ہیں، جنرل باجوہ

اسلام آباد /کابل (اے ایف پی /جنگ نیوز ) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی صدر جوزف بائیڈن کی جانب سے افغانستان سے فوجوں کے انخلا کے اعلان کو سراہتے ہوئے امریکی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلنکن نے اچانک افغانستان کا دورہ کیا اور اس دوران اشرف غنی سمیت،عبداللہ عبداللہ سمیت افغان حکام اور امریکی افواج سے اہم ملاقاتیں کیں۔

علاوہ ازیں پاکستان دفتر خارجہ نے بھی امریکی فوجی انخلا پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ پائیدار امن کی حمایت کی ہے ،ترجمان دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کی کوششوں کی مستقل حمایت اور ان میں سہولت کاری کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستان میں تعینات امریکی ناظم الامور انجیلا اگیلر نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اہم ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان سے ستمبر 21 تک امریکی افواج کے انخلا سے متعلق صدر جوزف بائیڈن کے اعلان کو سراہا۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ خوشحال، مستحکم اور پرامن افغان ہی پاکستان اور خطے کے بہترین مفاد میں ہے۔

امید ہے مستقبل میں پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ ملے گا۔امریکی ناظم الامور نے خطے میں امن کے لیے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کو سراہا جبکہ افغان امن عمل میں بھی پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے مشترکہ مقصد کے لیے امریکا بھرپور تعاون جاری رکھے گا۔دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے افغانستان کا غیر اعلانیہ دورہ کیا جہاں انہوں نے افغان حکام اور امریکی افواج سے ملاقاتیں بھی کیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے افغانستان کے دورے کے دوران صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور امریکی افواج سے ملاقاتیں کیں۔

اس موقع پر انتھونی بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کے انخلا کا مطلب امریکا افغانستان کے تعلقات کا خاتمہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دورے کا مقصد افغانستان سے امریکا کی وابستگی کا اظہار کرنا ہے، شراکت بدل رہی ہے لیکن شراکت داری پائیدار ہے۔

افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ امریکی فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور اپنی ترجیحات کو ترتیب دے رہے ہیں۔ادھر پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کے تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں اور افغان قیادت میں افغانوں کو قبول مذاکرات کے ذریعے سیاسی تصفیہ ہی افغانستان میں دائمی امن اور استحکام کے لئے اہم ہے۔

اس مقصد کے حصول کے لئے 29 فروری 2020 کو امریکہ طالبان معاہدے نے افغانوں کے درمیان جامع معاہدے کی بنیاد رکھ دی ہے جس میں افغانستان میں تشدد کے خاتمے کے لئے مستقل جنگ بندی بھی شامل ہے۔ ہمارے نکتہ نگاہ سے یہ انتہائی اہم ہے کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کا انخلاءامن عمل میں پیش رفت کے ساتھ ہونا چاہئے۔

ہمیں امید ہے کہ ترکی میں افغان قیادت کا آمدہ اجلاس افغانوں کے لئے ایک اہم موقع فراہم کرے گا کہ وہ سیاسی تصفیہ کے حصول کے لئے پیش رفت کریں۔ اس ضمن میں ہم افغان فریقین کے اشتراک عمل سے افواج کے ذمہ دارانہ انخلاءکے اصول کی حمایت کرتے ہیں۔