رنگ روڈ اسکینڈل 10 ارب کا نقصان، حکومتی، اپوزیشن ارکان، بیوروکریسی ملوث،معاملہ نیب بھیج رہے ہیں، فردوس عاشق

May 12, 2021

رنگ روڈ اسکینڈل 10 ارب کا نقصان،،معاملہ نیب بھیج رہے ہیں، فردوس عاشق

لاہور( این این آئی )معاون خصوصی اطلاعات پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے میں غیر قانونی طور پر بدعنوانی کی گئی اور روٹ تبدیل کیا گیا۔

اس اسکینڈل میں ہماری حکومت کے کچھ لوگوں کے علاوہ اپوزیشن والے اور بیوروکریسی کے چند افسران ملوث ہیں اور ان سب کو بلا امتیاز قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا رہا ہے‘معاملہ نیب کو بھیج رہے ہیں۔

با اثر افراد کے اس گٹھ جوڑ کے نتیجہ میں قومی خزانے کو کم از کم دس ارب روپے کا نقصان ہو سکتا تھا‘چینی اور آٹا مافیا کی طرح اب پولٹری مافیا کا بھی مقابلہ کریں گے‘ماضی میں شریف خاندان قوم کے وسائل کو بے دردی سے لوٹتا رہا۔

شہباز شریف نے پنجاب کے ترقیاتی فنڈز میں خورد برد کی‘وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں سے شریف خاندان کی کرپشن عوام کے سامنے آئی،ظل سبحانی کے لگائے ہوئے پودے بیوروکریسی میں ہوں یا باہر وہ اپنے آقائوں کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔

منگل کو لاہورمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ راولپنڈی میں ٹریفک لوڈ کم کرنے کے لیے رنگ روڈ منصوبہ شروع کیا گیا۔ راولپنڈی رنگ روڈ کی الائنمنٹ (راستے) میں غیر قانونی طور پر بدعنوانی کی گئی اور روٹ تبدیل کیا گیا۔

65 کلومیٹر طویل رنگ روڈ جس کی تعمیر کے لیے پیشکشیں طلب کی جا چکی تھیں، سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود اور ان کے ساتھیوں نے کنسلٹنٹ کی غیر قانونی معاونت سے اس رنگ روڈ کی الائنمنٹ غیر قانونی طور پر تیار کی۔

سابق کمشنر محمد محمود احمد، سابق لینڈ ایکوزیشن کلکٹر وسیم علی تابش اور سابق ڈپٹی ڈائریکٹر پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ عبداللہ نے ناقابل تلافی غیر قانونی کام کیے۔ یہ لوگ دھوکہ دہی اور فراڈ کے مرتکب ہوئے۔

اِن کا معاملہ نیب کو بھجوایا جا رہا ہے ۔اِن کے خلاف اِنضباطی کارروائی بشمول ملازمت سے معطلی وغیرہ شروع کر دی گئی ہے۔نیب سابق کمشنر محمود احمد کی طرف سے 2 ارب 30 کروڑ روپے غیر قانونی طور پر خرچ کرنے کی انکوائری کرے گا۔

یہ رقم غیر قانونی طور پر ایسی اراضی کی ایکوزیشن کے لیے خرچ کی گئی جس کے نتیجے میں بااثر افراد کی ملکیتی رئیل اسٹیٹ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ طاقتور افراد کے بے نامی فرنٹ مین ہونے کی بنا پر بعض رہائشی اسکیموں کے خلاف بھی انکوائری کی جا رہی ہے۔