حکومتی کارکردگی؟

May 16, 2021

پاکستان اسلام کے نام پر بناتھا۔’’لاالہ الااللہ‘‘ اس ملک کی سرزمین کا سلوگن تھا۔ البتہ یہ بات مغربی دنیا یا ہمارے ہاں موجو د سیکولر طبقہ ہضم نہیں کر پاتا۔وہ بار بار پاکستان کو سیکولرازم کی بھٹی میں جھونکنے کی کوششوں میں لگار ہتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہر دفعہ مغربی دنیامسلمانوں کی مقدس ہستیوں کو ٹارگٹ کرتی ہے اور ان کی شان میں گستاخی کرکے عالمی قوانین کی بھی دھجیاں اڑائی جاتی ہے۔ جان بوجھ کر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیاجاتاہے تاکہ اسلامی دنیا میں سب سے اونچے درجے پر فائز پاکستان کو انتشار کی طرف دھکیلا جاسکے۔ دراصل ان کا ایجنڈا پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو کھوکھلا کرنا ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کی سرزمین اسلام کے نام لیواؤں کا قلعہ بنے۔ اس لیے وہ ملک میں انارکی پھیلا کر یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہیں کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ناتواں ہاتھوں میں ہے۔ لہٰذا پاکستان کو ایٹمی قوت سے محروم کردیا جائے۔

کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں اور ریاستی ادارو ں کے درمیان جب جنگ ایسی صورت پیدا ہوئی اس کو پوری دنیا نے دیکھا اور بہت سوں نے تو اس کو ملکی دفاعی کمزوریو ں سے تعبیر کیا۔ کئی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ جب عوام و قانون آمنے سامنے تھے ، تب ریاستی رٹ کہاںتھی؟ کہیں پولیس اہلکار پٹ رہے تھے تو کہیں کالعدم تحریک کے کارکنوں پر انسانیت سوز تشدد کیا جارہا تھا۔ ظاہر سی بات ہے دونوں طرف سے ایکشن کا ری ایکشن تو آنا تھا۔ اس سارے عرصے میں نقصان صرف عوام کا ہوا۔

حکومت کو کالعدم تحریک لبیک کے اس انداز کی توقع نہیں تھی۔ مگر جب حالات بگڑے تو ہمارے ملک کی وزارتِ داخلہ کی کرسی ہلی اور معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی بجائے تحریک کو کالعدم قراردے دیا گیا۔ جس عجلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت نے اپنی نااہلی کو قالین کے نیچے چھپانے کی کوشش کی‘ وہ پوری قوم کے سامنے ہے۔ وزارت داخلہ کی کرسی پر براجمان وزیر صاحب کی تدبیریں بھی تب عروج پر پہنچی ہوئی تھیں۔ حکمراں جماعت کی خاصیت رہی ہے کہ جب بھی کسی اہم محکمے کا قلمدان تبدیل کیا گیا پہلے سے زیاد نا پختہ افرادکا تقرر کرکے پوری دنیا کو حیران کردیاگیا ۔ وزارت داخلہ کا اہم منصب بھی انہی جکڑبندیوں کی لپیٹ میں ہے۔

یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ یہ معاملہ انا یا کسی کی ذاتی رنجش کا نہیں تھا۔ فرانس میں حضور نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کی شان اقدس میںگستاخی کی جسارت کی گئی اور یہ جرأت کسی عام آدمی نے نہیں کی بلکہ اب کی بار مسلمانوں کے دلوں پر چھریوں کے وار کرنے والا فرانس کا صدر تھا۔لہٰذا پاکستان سمیت پوری اسلامی دنیا میں فرانس کے صدر ایمانویل میکرون کے خلاف بھرپوراحتجاج کیا گیا اور متوقع ردعمل سامنے آیا۔ اس احتجاج میں تحریک لبیک پاکستان نے ختم نبوت پر اورمقدس ہستیوں کی شان میں بار بار مغربی دنیا کی نازیبا حرکات پر اپنی حکومت سے کہا کہ وہ اپنا ریاستی فرض نبھاتے ہوئے فرانس سے سفارتی تعلقات ختم کرے اورفرانسیسی سفارت کار کو اس کے ملک بھیج دے۔ کسی بھی ملک سے سخت ترین سفارتی زبان میں احتجاج کرنے کا یہی طریقہ ہے۔ کالعدم تحریک لبیک پاکستان جو سال 2018میں مذہبی جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ سیاست میں قدم رکھ کر 22 لاکھ ووٹ بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی،اس کامطالبہ گویا تمام مسلمانوں کے دل کی ترجمانی تھا۔

اب آتے ہیں کہ حالات کی سنگینی کا ذمہ دار کس کوٹھہرایا جائے۔ حکومت وقت کو کہ جس نے تحریک سے تحریری معاہدہ کرکے وقت کو دھکالگانے کی کوشش کی یا اس سارے معاملے میں بے گناہ کارکنوں و اہلکاروں کی شہادت کا مقدمہ سابق وزیر داخلہ و موجودہ وفاقی مذہبی امور کے خلاف درج کروانا چاہیے کہ انہوں نے حکومت وقت کوآنےوالےکی طوفان کی خبر نہ دی۔یا تحریک کے کارکنوں کو قصور وار کہیں کہ جن کا مقدمہ بھی واضح ہے کہ ہمیں حکومت نے یقین دہانی کروائی تھی کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرارداد اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔ مختلف زاویوں سے دیکھنے کے بعد نتیجہ ریاست کے حق میں نہیں آتا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)