امن وامان کی صورتحال اور بھارتی جارحیت

May 16, 2021

بلوچستان میں ایک بار پھر بیرونی دہشت گردی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ ژوب بلوچستان میں دہشت گردوں کے حالیہ حملے میں ایف سی کے چار جوانوں کی شہادت افسوسناک ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان دشمن بیرونی عناصر نے بلوچستان کو اپنا ٹارگٹ بنا لیا ہے۔ حکومتِ پاکستان کو اس معاملے کو سفارتی سطح پر بھرپور انداز میں اٹھانا چاہئے۔ دہشت گرد انسانیت کے دشمن ہیں، ان کو عبرت کا نشان بنانا ہوگا۔ پوری پاکستانی قوم ژوب میں شہید ہونے والے سیکورٹی اہلکاروں کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ حکومت امن و امان سمیت تمام محاذوں پر بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ یہاں تک کہ حکومت کے اتحادی بھی اس کی کارکردگی سے نالاں ہیں۔ مہنگائی، بےروزگاری، کرپشن اور لاقانونیت بڑے مسائل ہیں جن کو حل کئے بغیر ترقی کرنا ممکن نہیں ۔ المیہ یہ ہے کہ رمضان المبارک میں ناجائز منافع خور، کمیشن مافیا اور گراں فروش عوام کو لوٹنے میں سرگرم ہیں۔ ملک کے دوسرے حصوں کی طرح پنجاب میں بھی مہنگائی کی صورتحال ابتر ہوتی چلی جارہی ہے۔ آٹا، گندم، پٹرول، چینی، پھل، دالیں سب کچھ غریب عوام کی پہنچ سے دور ہو گیا ہے۔ تبدیلی سرکار نے مہنگائی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔ ان حالات میں کرپشن کا قلع قمع کرنا نہایت ضروری ہے۔

ملک میں ہر سال 5ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے اگر اس کو روک دیا جائے تو ملک کے آدھے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ سیالکوٹ میں صوبائی مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا سرکاری خاتون افسر کے ساتھ ناروا سلوک بھی قابلِ مذمت اور لمحۂ فکریہ ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں ایسے واقعات مرکز اور پنجاب میں معمول بنتے جا رہے ہیں۔ وزراء اور حکومتی نمائندوں کو زبان و بیان کا لحاظ کرنا چاہئے۔ ایسے افراد عمران خان کی ٹیم شامل ہیں جن کو سیاسی و اخلاقی تربیت کی ضرورت ہے۔ اگرچہ ہماری بیور و کریسی کی بھی تربیت ہونی چاہئے۔ اس حوالے سے ہمارے حکمرانوں کا طرزعمل مناسب نہیں ہے۔ بیوروکرٹیس اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ اس قسم کا رویہّ کسی صورت بھی مناسب قرار نہیں دیا جاسکتا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اس واقعہ کا نوٹس لے کر غیرذمہ دارانہ طرز عمل پر کارروائی کا حکم دیں۔ ملک و قوم کا المیہ رہا ہے کہ حکمرانوں نے ہمیشہدکھاوے کے اور وقتی اقدامات کرکے ملک کونقصان پہنچایا۔ تحریک انصاف کی جس تبدیلی سے عوام نے امیدیں لگائی تھیں، وہ کہیں نظر نہیں آرہی۔ ماضی کی حکومتوں کی طرح موجودہ حکمرانوں کا طرز عمل بھی سرکاری ملازمین اور عوام کے ساتھ آمرانہ دکھائی دیتاہے۔ وزیراعظم جو اپنی ڈھائی سالہ کارکردگی سے مطمئن تھے، ان کے لئے گیلپ سروے پڑھنا بھی ضروری ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ 92فیصد پاکستانی مہنگائی میں ہوش ربا اضافے سے پریشان ہیں۔ 76فیصد پاکستانی بے روزگاری اور 60فیصد معاشی صورتحال سے غیر مطمئن ہیں۔ ملک میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ سالانہ گراف 11.1فیصد تک ہو گیا ہے۔ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں بھی عوام کو کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں ملا۔ ناجائز منافع خور اور کمیشن مافیا قانون کی گرفت سے باہر ہے۔ چیک اینڈ بیلنس قائم رکھنے والے مانیٹرنگ کے تمام ادارے ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ اس وقت ملک کے مختلف علاقوں میں مرغی کا گوشت چار سو روپے فی کلو تک فروخت ہورہا ہے۔ اسی طرح پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں۔ حکومت نے رواں سال کے پہلے 9ماہ میںغیر ملکی قرضوں کے ذریعے عوام کے لئے مزید مشکلات پیدا کردی ہیں۔ تحریک انصاف نے اپنے دور حکومت میں قرض لینے کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ وہ نہ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوتا نظر آرہا ہے اورنہ ہی کسی ترقیاتی منصوبے میں لگ رہا ہے۔ اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ حکومتی کارکردگی سے ملک میں ہر طبقہ پریشان حال ہے۔ مزدوروں کے گھروں میں نوبت فاقہ کشی تک پہنچ چکی ہے۔ عوام غربت کے ہاتھوں تنگ آکر خود کشیاں کررہے ہیں جبکہ حکومت بے حسی کی تصویر بن چکی ہے۔

انڈیا نے ایک با ر بھر پاکستان کے خلاف جارحیت کی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہندوستان نے ہمیشہ پاکستان کو دھوکہ دیا ہے اور وہ کبھی اپنے وعدے پر قائم نہیں رہا۔ بھارتی فوج کی جانب سے چار واہ سیکٹر میں پاکستانی حدود کی خلاف ورزی اور بلا اشتعال فائرنگ تشویش ناک اور قابلِ مذمت ہے۔ ہندوستانی فوج نے ورکنگ باؤنڈری کراس کرکے جارحانہ رویےکا ارتکاب کیا ہے۔ حیرت یہ ہے کہ مودی حکومت کورونا سے نمٹنے کی بجائے پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ ہندوستان اس وقت کورونا وائرس کا بد ترین شکار ہے لیکن وہ پھر بھی اپنی روایتی عیاری اور مکاری سے باز نہیں آرہا۔ وہاں ہزاروں افراد روزانہ کی بنیاد پر ہلاک ہو رہے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں کیسز سامنے آرہے ہیں۔ عالمی دنیا بھارت کے ساتھ سفری روابط ختم کر چکی ہے۔ بھارت میں صورت حال دن بدن خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے۔ چار واہ سیکٹر میں بھارتی فوج کی جانب سے حالات کشیدہ کرنا درحقیقت بھارتی عوام کا غصہ ٹھنڈا کرنے اور توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے۔ حکومت پاکستان اس گھناؤنی حرکت پر محض رسمی احتجاج کرکے بری الذمہ نہیں ہو سکتی۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ بھارت ایک طرف بیک ڈور مذاکرات کا کھیل کھیل رہا ہے تو دوسری طرف ورکنگ باؤنڈری پر جارحانہ کارروائیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ جب تک مودی حکومت 5اگست کے اقدامات واپس نہیں لیتی اس وقت تک بھارت کے ساتھ مذاکرات فائدہ مندثابت نہیں ہوسکتے۔ ہندوستان ظلم و بربریت کی انتہا کرچکا ہے۔ کشمیر میں بسنے والے 80لاکھ مسلمانوں سے لے کر بھارت میں آباد 25کروڑمسلمانوں تک مظالم کی لمبی داستانیں ملتی ہیں۔ عالمی برادری کو ان مظالم کا نوٹس لے کر بھارت کو اس ریاستی دہشت گردی سے روکنا چاہئے۔