ٹکٹوں کی تقسیم پر پی ٹی آئی کے کارکن ناراض

June 10, 2021

آزادجموں وکشمیر قانون سازاسمبلی کے دس ویں پارلیمانی انتخابات جو جولائی میں ہونے والے ہیں الیکشن کمیشن آزاد جموں وکشمیر کی جانب سے مکمل تیاری کا اعلان کیا گیا ہے الیکشن کمیشن نے انتظامات مکمل ہونے کے بعد ووٹرز کی تفصیلات بھی جاری کر دی الیکشن کمیشن نے آزادکشمیر کے 33 حلقوں کی ووٹرز کی فہرستوں کو حتمی شکل دے دی آزادکشمیر کے 33 حلقوں میں انتخابات میں کل ووٹرز کی تعداد28 لاکھ 70 ہزار نوے ہے، آزادکشمیر میں 12 لاکھ 97ہزار 7 سو 43 خواتین ووٹرز جبکہ 15 لاکھ 19 ہزار 3سو47 مرد ووٹرز رجسٹرڈ ہیں ۔

حکومت آزادکشمیر کی جانب سے الیکشن کمیشن کو تمام سہولیات مہیا کر دی گی ہیں گزشتہ ہفتے CNOCکی جانب سے کرونا کے باعث آزادکشمیر میں انتخابات ود ماہ کیلئے ملتوی کرنے کا مکتوب الیکشن کمیشن آزاد کشمیر کو تحریر کیا گیا تھا جس پر آزاد کشمیر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں سب نے شدید تنقید کی اپوزیشن اور حکومت نے مشترکہ طور پر انتخابات ملتوی کرنے کی کوشش کو مسترد کرتے ہوئے کشمیریوں کا مینڈیٹ چوری کرنے کا الزام لگایا اس حوالے سے مسلم لیگ ن پاکستان کے صدر اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف پیپلز پارٹی کے رئنما سابق وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف نے آزاد کشمیر کی انتخابات کو ملتوی کرنے کی کوشش کی شدید مزمت کی اور کہا کہ پی ٹی آئی کو آزاد کشمیر میں اپنی شکست نظر آرہی ہے۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے پریس کانفرس ٹی وی ٹاک شوز میں الیکشن وقت پر کروانے کے حوالے قانونی دلیلیں دی کہ آزادکشمیر کے آئین میں اس کی کوئی گنجائش نہیں البتہ اگر ملک حالات جنگ میں ہے ایمرجنسی نافذ ہے تو پھر قانون ساز اسمبلی کو اپنی مدت چھ ماہ تک بڑھانے کا قانونی اختیار رکھتی ہے اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں وزیر اعظم آزاد کچمیر نے بتایاکہ اس وقت کنٹرول لائن پر حالات پرامن ہیں جبکہ 1996اور،2001 کے انتخابات ایسے حالات میں ہوے جب کنٹرول لائن پر شدید کشدگی اور گولہ باری جاری تھی۔

ان حالات میں بھی الیکشن وقت پرہوے 2005کے قیاقت خیز زلزلوں میں جب آزادکشمیر کے پانچ اضلاع شدید متاثر ہوے 55ہزار افراد جانحق ہوے ایک لاکھ زخمی ہوے لیکن الیکشن وقت پر ہوے جبکہ آج اس طرح کی ایمرجنسی نہیں ہے تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر الیکشن وقت پر کروانے کی حمایت میں جلسے جلوس ریلیاں نکالیں آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن ملتوی کرنے کی مخالفت کے بعد پی ٹی آئی نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لیےنئی حکمت علمی اپناہی ن لیگ، پیپلز،پارٹی مسلم کانفرنس سے ممبران اسمبلی کو پی ٹی آئی میں شامل کرنا شروع کردیا۔

اب تک ن لیگ سے دوممبران اسمبلی مسلم کانفرنس سے ایک ممبر اسمبلی اور پیپلزپارٹی سے ایک ممبر اسمبلی جو آزاد الیکشن لڑ کر پیپلزپارٹی میں شامل ہوا تھا کو پی ٹی آئی میں شامل کرلیا ن لیگ سے مزید تین وزراے حکومت کو پی ٹی آئی میں شامل کرنے کےلیے سر توڑ کوششیں جاری ہیں جس پر سیاسی جماعتوں میں شدید تشویچ پائی جاتی ہےنئی سیاسی حکمت عملی کے تحت پی ٹی آئی نے مظفرآباد ٹو سے اپنا ٹکٹ واپس کرکے ایک دوسرے امیدوار کو جاری کردیا جبکہ مظفرآباد تھری میں ٹکٹ ن لیگ سے پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے وزیر حکومت کو دینے پر تحریک انصاف کے کارکن سراپا احتجاج ہیں۔

ادھر وزیراعظم آزادکشمیر کے حلقہ میں بھی تحریک انصاف کا ٹکٹ کمزور امیدوار کو دینے پرکارکن سراپا احتجاج ہیں وسطی باغ ،کوٹلی کھوئی رٹہ ،سماہنی میں بھی پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ٹکٹ تسلیم نہیں کیے تحریک انصاف کے اندر ٹکٹوں کی تقسیم پر کارکنوں کا شدید ردعمل آرہا ہے کہ پیراشوٹرز کو تسلیم نہیں کیا جارہا تحریک انصاف کے کارکن جن جماعتوں سے آئے تھے واپسی کی ٹھان لی ہے آزادکشمیر میں بڑے پیمانے پر جوڑتوڑ عروج پر پہنچ چکی ہے تین جماعتوں ن لیگ نے90 فیصد ٹکٹ ممبران اسمبلی کو ہی دیے 45 حلقوں میں تقربیا 4نئے امیدواروں کو ٹکٹ جاری ہوے پیپلزپارٹی 70فیصد پرانے جبکہ تحریک انصاف 75 فیصد نئے ٹکٹوں کے ساتھ میدان میں اتر رہی ہے 2016عام انتخابات میں تحریک انصاف آزاد کشمیر کے 29 حلقوں میں سے ایک نشست حاصل نہیں کر پائی تھی۔

جبکہ ن لیگ 23 مسلم کانفرنس 3پیپلزپارٹی 2 اور ایک آزاد کامیاب ہوا تھا مہاجرین مقیم پاکستان کی 12 نسشتوں پر9 ن لیگ 1پیپلزپارٹی اور2 تحریک انصاف حاصل کر پائی تھی اس مرتبہ تحریک انصاف نے اعلان کیا تھا کہ کسی دوسری سیاسی جماعت سے اتحاد نہیں کیا جائے گا لیکن مسلم کانفرنس اور جے کے پی پی سے اتحاد کی باتیں چل رہی ہیں جے کے پی پی والوں سے وزیراعظم پاکستان کی ملاقات بھی ہو چکی وزیر داخلہ شیخ رشید کی کوششیں جاری ہیں کہ مسلم کانفرنس کے ساتھ تحریک انصاف کا اتحاد ہوجائے۔