ہڈیوں کو بوسیدگی سے بچانا ہے...؟

July 04, 2021

انسانی جسم کا ڈھانچا 206ہڈیوں اور 360جوڑوں پر مشتمل ہے،جو حرکت میں مدد فراہم کر نے کے ساتھ جسمانی اعضاء مثلاً دِل، پھیپھڑے اور دماغ وغیرہ کے لیے ایک حفاظتی دیوار کا بھی کام انجام دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دُنیا بَھر کے ماہرینِ صحت نے مضبوط ہڈیوں، جوڑوں کو صحت کا لازمی جزو قرار دیا ہے،کیوں کہ اگر ہڈیاں کسی بھی وجہ سے کم زور ہوجائیں، تو آسٹیوپوروسس بھی لاحق ہوسکتا ہے۔ اس مرض میں ہڈیاں بُھر بُھری ہوجاتی ہیں اور ذرا سی چوٹ لگنے کے نتیجے میں فریکچر تک ہوسکتا ہے۔یاد رہے،ہڈیوں کی صحت کے لیے کیلشیم اور وٹامن ڈی کا استعمال ازحد ضروری ہے۔

جب کوئی بچّہ پیدا ہوتا ہے تو اس کی ہڈیاں نرم ہوتی ہیں، مگر عُمر بڑھنے کے ساتھ ان کی قدرتی طور پر نشوونما ہونے لگتی ہے،یہاں تک کہ یہ مضبوط و توانا ہوجاتی ہیں۔ ایک عام صحت مند فرد کی ہڈیاں30سے40برس کے دوران اپنی بَھرپور صُورت میں توانا رہتی ہیں، مگر پھر جوں جوں عُمر بڑھتی ہے، ہڈیاں کم زور ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق ہڈیوں کی کم زوری اور بُھربُھرے پن کے امکانات 40سے54سال کی عُمر والی خواتین میں 55فی صد اور75سے85سال والی خواتین میں 97 فی صد پائے جاتے ہیں، جب کہ مَردوں میں آسٹیوپوروسس کی شرح 6 فی صد ہے۔

بڑھاپے میں ہڈیوں کی مضبوطی مشکل امر ہے، لیکن انہیں ٹوٹنے سے بچانے کی کوشش ضرور کی جاسکتی ہے۔ دراصل بڑھاپے میں قدرتی طور پر ہڈیوں میں گُودا کم بنتا ہے، جس کے نتیجے میں ہڈیوں کے ڈھانچے میںکیلشیم، امائنو ایسڈ اور ضروری نمکیات کی مقدار کم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ بعض غذائیں بھی ہڈیوں کی کم زوری اور بُھر بُھرے پن کی وجہ بنتی ہیں، لہٰذا کھانے پینے کی ایسی اشیاء سے اجتناب برتا جائے، جو ہڈیوں کو کم زور کرتی ہیں۔ جیسا کہ کاربونیٹیڈ ڈرنکس میں فاسفورک ایسڈ شامل ہوتا ہے، جو خون میں تیزابیت بڑھا دیتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہڈیوں میں کیلشیم کی مقدار کم ہو جاتی ہے، لہٰذا کاربونیٹیڈ ڈرنکس کا استعمال فوراً ترک کردیں۔

پہاڑی نمک کا زائد استعمال بھی ہڈیوں کی کم زوری کا سبب بنتا ہےکہ اس کا ایک بڑا جزو سوڈیم ہے، جس کا زائد استعمال جسم سے کیلشیم کا اخراج بڑھا دیتا ہے،خصوصاً سن یاس (مینوپاز)میں اس نمک کا استعمال کم ہی کرنا چاہیے۔کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک سو ملی گرام کافی پینے سے جسم سے چھے ملی گرام کیلشیم خارج ہوتا ہے، لہٰذا جو افراد کافی کااستعمال زیادہ کرتے ہیں، بہتر ہوگا کہ بتدریج کم کردیں۔

ہاں، کبھی کبھار کافی پینے میں کوئی حرج نہیں۔ اِسی طرح ہائیڈروجنیٹیڈ آئلز بھی ہڈیوں کے لیے نقصان دہ ہیں، کیوں کہ ان کی تیاری میں ہائیڈروجن گیس بہت ہی زیادہ دباؤ کے ساتھ ان میں سے گزاری جاتی ہے، جس کی وجہ سے وٹامن کے ضایع ہوجاتا ہے۔یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ چاہے ہائیڈروجنیٹیڈ آئلز کے لیبل پر چربی سےپاک پرنٹ ہو، پھر بھی یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہی ثابت ہوتا ہے۔

اس کے بجائے کھانوں میں سرسوں یا ناریل کا تیل استعمال کیا جائے، جو ہر اعتبار سے فائدہ مند ہیں۔ گندم کےچوکر میں فائیٹک ایسڈ شامل ہوتا ہے، جو کیلشیم کا انجذاب روکتا ہے، لیکن اگر اِسے دودھ کے ساتھ ملا کر پیا یا کھایا جائے، تو ضمنی اثرات نہ ہونے کے برابر رہ جاتے ہیں کہ میگنیشیم اور وٹامن بی ضمنی اثرات کم کر دیتے ہیں۔ البتہ اگر ایک پیالے میں گندم اور پانی ڈال کر رکھ دیں اور کچھ دِنوں بعد گندم پُھوٹ جائے، تو اس کا استعمال نقصان دہ نہیں، بلکہ صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔علاوہ ازیں،سُستی اور کاہلی کی بجائے متحرک زندگی گزاریں کہ یہی صحت مند رہنے کا بہترین کلیہ ہے۔ (مضمون نگار، ڈاؤ یونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے بطور اسسٹنٹ پروفیسر وابستہ رہ چُکے ہیں)

مضمون نویس معالجین توجّہ فرمائیں!!

سنڈے میگزین کے سلسلے’’ہیلتھ اینڈ فٹنس‘‘ میں لکھنے کے شائق معالجین سے درخواست ہے کہ اپنے مضامین کے ساتھ، اپنی پاسپورٹ سائز واضح تصاویر بھیجیں اور مکمل تعارف اور رابطہ نمبر بھی لازماً تحریر کریں۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ اس سلسلے کے ذریعےقارئین کو مختلف امراض اور عوارض سے متعلق جس قدر بہترین، جامع اور درست معلومات فراہم کرسکتے ہیں، ضرور کریں، مگر بعض اوقات ڈاک سے موصول ہونے والی کچھ تحریروں میں لکھی جانے والی مخصوص طبّی معلومات یا کسی ابہام کی تصحیح یا درستی کے لیے مضمون نگار سے براہِ راست رابطہ ضروری ہوجاتا ہے، لہٰذا تمام مضمون نویس اپنی ہر تحریر کے ساتھ رابطہ نمبر ضرور درج کریں۔اپنی تحریریں اس پتے پر ارسال فرمائیں۔

ایڈیٹر، سنڈے میگزین،صفحہ ’’ہیلتھ اینڈ فٹنس‘‘ روزنامہ جنگ، شعبۂ میگزین، اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی۔

ای میل: sundaymagazinejanggroup.com.pk