جیل کہانیاں (حصّہ دوم)

August 01, 2021

تالیف: جاوید راہی

صفحات: 348، قیمت: 5000روپے

ناشر: قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل، لاہور کینٹ۔

معروف ادیب اور صحافی، جاوید راہی ایک کہنہ مشق لکھاری ہیں۔ ان کا اسلوبِ نگارش تازہ کاری سے عبارت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں کتاب کے ناشر، علّامہ عبدالستّار عاصم، حیدر علی ساحر، ڈاکٹر عارف صدیقی اور شہناز نیر کے مضامین بھی شامل ہیں۔ یہ سیاسی شخصیات کی جیل کہانیاں نہیں،یہ اُن لوگوں کی کہانیاں ہیں، جو مختلف جرائم کے سبب جیلوں میں گئے۔ مجرموں سے سچّی باتیں اُگلوانا بھی ایک فن ہے۔ بعض کہانیاں بڑی دِل سوز ہیں، جنہیں پڑھ کر آنکھوں میں نمی آجاتی ہے۔ ہر کہانی اپنے اندر سماج کے تلخ رویّوں اور عدم برداشت کے نتائج سے آگاہ کرتی ہے۔

ایک ایک لفظ مصنّف کی ہنروَری اور دِل میں موجود کرب کا عکّاس ہے۔ صاحبِ کتاب ایک محبِّ وطن اور سچّے ادیب ہیں۔ معاشرے میں کیا ہورہا ہے اور اس کا انجام کیا ہوگا، پاکستان کی جیلوں میں کس طرح جرائم پیشہ افراد کی تربیت ہورہی ہے، انہوں نے ان تمام واقعات کو بڑی خُوب صُورتی سے سپردِ قلم کیا ہے۔ عموماً لوگ بڑے لوگوں کی کہانیاں لکھ کر بڑا بننے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن جاوید راہی نے معاشرے کے عام لوگوں کی جیل کہانیاں لکھ کر انسان دوستی اور اعلیٰ ظرفی کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔