پیٹرول کی قیمت میں پھر اضافہ

August 01, 2021

حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے دعوے تو بہت کرتی ہے مگر ستم یہ ہے کہ اس حوالے سے کوئی ٹھوس پالیسی تشکیل نہیںدی جا رہی جس کے باعث اشیائے خورونوش سمیت تمام بنیادی ضروریات کے نرخوں میں اضافہ اب معمول کی خبر بن چکا ہے اور جب افراطِ زر کی شرح 12فیصد کے لگ بھگ ہو تو ایسے میں غریب عوام کے لئے اپنی بنیادی ضروریات کا پورا کرنا بھی ناممکن ہو جاتا ہے۔ چند روز قبل ہی بجلی اور اب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی کی مجموعی شرح مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ وفاقی حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے 70پیسے فی لیٹر اضافہ کیا ہے جب کہ ڈیزل کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی اور ترجمان شہباز گل کے مطابق، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے عام آدمی اور کسان زیادہ متاثر ہوتا ہے جس کے باعث ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کر دی گئی ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد نئی قیمت فی لیٹر 119روپے 80پیسے ہو گئی ہے، کیروسین تیل کی قیمت میں 35پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جب کہ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت بالترتیب 116روپے 53پیسے اور 84روپے 67پیسے رہے گی۔ خیال رہےکہ ایک ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیسری بار اضافہ کیا گیا ہے مگر حکومتی ترجمان اب بھی یہ جواز پیش کر رہے ہیں کہ دنیا کے 27ملکوں میں پیٹرول کی قیمت پاکستان سے کم اور 140ملکوں میں پاکستان سے زیادہ ہے۔ وہ مگر یہ حقیقت نہیں بتاتے کہ ان ملکوں میں فی کس آمدن وطنِ عزیز سے زیادہ ہے یا کم؟ پچھلے ایک سال کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں قریباً 40روپے اضافہ ہوا ہے جس کے باعث عوام کے لئے روز بروز مشکلات بڑھ رہی ہیں مگر وہ حکومت سے اب بھی یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ ان کو حقیقی ریلیف پہنچانے کے لئے تمام ممکن اقدامات کرے گی۔